ایدھی سینٹر میں موجود عبد اللہ آج بھی اپنی آنکھوں میں اپنوں کی تلاش کی اداسی لئے موجود ہے۔ ایدھی سینٹر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچے کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے، اس لئے عدالتی احکامات پر ہی عمل کیا جائے گا۔
کراچی: (یس اُردو) آٹھ روز قبل ایدھی ہوم آنے والا دو سالہ معصوم عبد اللہ اپنے اوپر بیتی قیامت سے بے خبر ہے۔ عمر تو کھلونوں سے کھیلنے کی ہے لیکن نجانے کیوں عبد اللہ کھلونوں کے ڈھیر کے سامنے بھی اداس سا ہے۔ بے جان کھلونوں کو خود سے دور ہٹاتے عبد اللہ کو اب کسی مانوس گود کی تلاش ہے۔
سعد ایدھی کا کہنا ہےکہ عبد اللہ کی ماں کے قتل کے بعد کیس اب عدالت میں ہے، ایسے میں بچے کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے لہٰذا عدالتی احکامات کے بعد ہی عبد اللہ کی حوالگی کا معاملہ طے پا سکے گا۔خود کو ہر کھلونے سے دور کرنے والے عبد اللہ کی نظر صرف ایک سائیکل پر ٹھہرتی ہے۔ شاید عبد اللہ کو لگا کہ سائیکل پر سوار ہو کر وہ اپنوں تک جا پہنچے گا۔ ایدھی سینٹر میں عبد اللہ کی دیکھ بھال کرنے والوں کو امید ہے کہ غم سے شروع ہونے والی اس کہانی کا اختتام خوشیوں بھرا ہو گا۔