counter easy hit

رمضان المبارک کی اہمیت قرآنی آیات کی روشنی میں

verses of Ramadan

verses of Ramadan

قرآن مجید فرقان حمید کی آیات مبارکہ میں بھی ماہ مقدس کی اہمیت اور رحمتوں کو مفصل انداز میں بیان کیا گیا ہے
لاہور (یس اردو ) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کا آغاز ہوچکا ہے ، رمضان المبارک کے مہینے میں جہاں مسلمان عبادات میں مصروف ہوتے ہیں ، مساجد میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی ، لوگ خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں وہیں دوسری جانب کئی ایسے افراد بھی ہیں جو اس موقع کی مناسبت سے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری میں مصروف رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو مبارک اور رحمتوں سے بھرپور قرار دیا ہے ۔ یہ وہ خوش قسمت مہینہ ہے جس کا انتظار ہر مسلمان سارا سال بڑی بے چینی اور شدت سے کرتا ہے ۔ اللہ پاک نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں بھی اس ماہ پاکیزہ کے حوالے سے کئی بار اس کی اہمیت کو بیان کیا ، ذیل میں قرآن مجید کی ایسی ہی چند پاکیزہ آیات بطور حوالہ پیش کی جا رہی ہیں جس میں ماہ رمضان کی فضیلت اور مسلمانوں کیلئے اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے ،
[2:183] پس جو کسی موصی سے (اس کے) ناجائز جھکاؤ یا گناہ کے ارتکاب کا خدشہ رکھتا ہو پھر وہ اُن (وارثوں) کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) باربار رحم کرنے والا ہے۔
[2:184] اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔[2:185] گنتی کے چند دن ہیں۔ پس جو بھی تم میں سے مریض ہو یا سفر پر ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اتنی مدت کے روزے دوسرے ایام میں پورے کرے۔ اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔ پس جو کوئی بھی نفلی نیکی کرے تو یہ اس کے لئے بہت اچھا ہے۔ اور تمہارا روزے رکھنا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔[2:186] رمضان کا مہینہ جس میں قرآن انسانوں کے لئے ایک عظیم ہدایت کے طور پر اُتارا گیا اور ایسے کھلے نشانات کے طور پر جن میں ہدایت کی تفصیل اور حق و باطل میں فرق کر دینے والے امور ہیں۔ پس جو بھی تم میں سے اس مہینے کو دیکھے تو اِس کے روزے رکھے اور جو مریض ہو یا سفر پر ہو تو گنتی پوری کرنا دوسرے ایام میں ہوگا۔ اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے تنگی نہیں چاہتا اور چاہتا ہے کہ تم (سہولت سے) گنتی کو پورا کرو اور اس ہدایت کی بنا پر اللہ کی بڑائی بیان کرو جو اُس نے تمہیں عطا کی اور تاکہ تم شکر کرو۔[2:187] اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق سوال کریں تو یقیناً میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ پس چاہئے کہ وہ بھی میری بات پر لبّیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔[2:188] تمہارے لئے (ماہِ) صیام کی راتوں میں اپنی بیویوں سے تعلقات جائز قرار دیئے گئے ہیں۔ وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔ اللہ جانتا ہے کہ تم اپنے نفسوں کا حق مارتے رہے ہو۔ پس وہ تم پر رحمت کے ساتھ جھکا اور تم سے درگذر کی۔ لہٰذا اب ان کے ساتھ (بے شک) اِزدواجی تعلقات قائم کرو اور اس کی طلب کرو جو اللہ نے تمہارے حق میں لکھ دیا ہے۔ اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ فجر (کے ظہور) کی وجہ سے (صبح کی) سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے تمہارے لئے ممتاز ہو جائے۔ پھر روزے کو رات تک پورا کرو۔ اور ان سے ازدواجی تعلقات قائم نہ کرو جبکہ تم مساجد میں اعتکاف بیٹھے ہوئے ہو۔ یہ اللہ کی حدود ہیں پس ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ اپنی آیات لوگوں کے لئے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ تقویٰ اختیار کریں۔
[2:189] اور اپنے ہی اموال اپنے درمیان جھوٹ فریب کے ذریعہ نہ کھایا کرو۔ اور نہ تم انہیں حکام کے سامنے (اس غرض سے) پیش کرو کہ تم گناہ کے ذریعہ لوگوں کے (یعنی قومی) اموال میں سے کچھ کھا سکو حالانکہ تم (اچھی طرح) جانتے ہو۔[2:190] وہ تجھ سے پہلی تین رات کے چاندوں کے متعلق پوچھتے ہیں۔ تُو کہہ دے کہ یہ لوگوں کے لئے اوقات کی تعیین کا ذریعہ ہیں اور حج (کی تعیین) کا بھی۔ اور نیکی یہ نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پچھواڑوں سے داخل ہوا کرو بلکہ نیکی اسی کی ہے جو تقویٰ اختیار کرے۔ اور گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو۔ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔[2:191] اور اللہ کی راہ میں ان سے قتال کرو جو تم سے قتال کرتے ہیں اور زیادتی نہ کرو۔ یقیناً اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔[2:192] اور (دورانِ قتال) انہیں قتل کرو جہاں کہیں بھی تم انہیں پاؤ اور انہیں وہاں سے نکال دو جہاں سے تمہیں انہوں نے نکالا تھا۔ اور فتنہ قتل سے زیادہ سنگین ہوتا ہے۔ اور ان سے مسجد حرام کے پاس قتال نہ کرو یہاں تک کہ وہ تم سے وہاں قتال کریں۔ پس اگر وہ تم سے قتال کریں تو پھر تم اُن کو قتل کرو۔ کافروں کی ایسی ہی جزا ہوتی ہے۔اللہ پاک نے مسلمانوں کیلئے ماہ رمضان کو رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور مہینہ قرار دیا ہے ۔ سال کے یہ تیس دن مسلمانوں کیلئے رحمت ، مغفرت اور دوزخ کی آگ سے بچائو کیلئے کسی تحفے سے کم نہیں ، اب یہ ذمہ داری مسلمانوں کی ہے کہ وہ اس ماہ مقدس کی رحمتوں سے کس طرح فیضیاب ہوتے ہیں اور کس طرح احکامات خداوندی پر عملدرآمد کرتے ہیں ۔