تحریر : رانا اعجاز حسین
برادر دوست ملکوں کے تعاون سے جاری پاکستان میں ترقی کا عمل بھارت کی آنکھ کا شہتیر بنا ہوا ہے جو اسے کسی بھی لمحے چین سے بیٹھنے نہیں دے رہا، اس ترقی کے عمل کو روکنے میں جب کوئی بھارتی چال کارگر نہ ہو سکی توبھارت کھلی دھمکیوں پر اتر آیا ہے ۔ بھارت میں جب بھی کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے بھارتی حکام اس کے پس پردہ حقائق جاننے یا اس معاملے کی تحقیق کرنے کی بجائے فوری طور پر اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیتے ہیں ۔ حال ہی میں مقبوضہ کشمیر میں سنٹرل ریزرو پولیس کے قافلے پر کشمیری مجاہدین کے حملے کا الزام بھی حسب روایت پاکستان کے سر ڈال دیا گیاہے ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
بھارت کشمیریوں کی اس جدوجہد آزادی کو دہشتگردی قرار دیتا ہے۔ کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارت نے مقبوضہ وادی کشمیر میں ساڑھے سات لاکھ فوج داخل کر رکھی ہے۔ پولیس اور سی پی آر ایف جیسے ادارے بھی کشمیریوں کی زندگی عذاب بنانے اور ان کا عرصہ حیات تنگ کرنے کیلئے بھارت کی سفاک سپاہ کے شانہ بشانہ ہیں۔ ان فورسز کو ٹاڈا،افسپا اور پوٹا جیسے ظالمانہ اختیارات سے لیس کر کے نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ ڈھانے کی کھلی اجازت دی گئی ہے۔
مقبوضہ وادی کشمیر میں آزادی کی بات کرنیوالوں کو گھروں سے اٹھا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس میں اکثر موت کی لکیر پار کر جاتے ہیں۔ بچ جانے والے زندگی بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ اس بہمانہ تشدد، ظلم اور بربریت کے ردعمل کے طور کشمیری مجاہدین بھارتی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔ مگر بھارت ہر واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرکے یہاں جاری اقتصاری راہداری اور ترقیاتی منصوبوں کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی ظاہری بیانات اور درپردہ کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بھارت کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان کبھی ترقی نہ کرپائے۔دوسری جانب چور مچائے شور سے مصداق، آئے روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شور و واویلہ کیا جاتا رہتا ہے، کبھی پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو کبھی ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں ، کبھی بھارتی خفیہ ایجنسی RAWکے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرواکر ملک کو کمزور کیا جاتا ہے۔ کہیں پاکستان کے حصے کے پانی کا حق سلب کیا جاتا ہے تو کہیں بے انتہاء پانی چھوڑ کر پاکستان کے زرعی علاقوں کو ڈبو دیا جاتا ہے۔
گزشتہ دنوں بھی بلوچسان سے گرفتار بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے ایجنٹ کی گرفتاری عمل میں آئی ہے ، بھارتی ایجنٹ بھوشن یادیو نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں فرقہ ورانہ فسادات کے ٹاسک پر کام کررہا تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث متعدد بھارتی جاسوس پہلے بھی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ ان بھارتی جاسوسوں نے دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے پاکستان کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کی بھارتی سازشوں کا انکشاف اور اعتراف کیاہے۔انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بھارتی سیاست دان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔
اور اب بھارت پاکستان پر طرح طرح کے کھناؤنے الزامات عائد کرکے کھلی دھمکیوں پر اتر آیا ہے ۔ ایک دشمن سے اس سے زیادہ توقع ہی کیا کی جاسکتی ہے، مگر بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عظائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے زریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتاہے۔ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ پاکستان کو RAW کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت مل گئے ہیں۔ پاکستان جو خود دہشت گردی کا شکار ہے اور دہشت گردوں سے جنگ لڑ رہا ہے، کسی اور ملک میں دہشت گردی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
جبکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان میںجہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را”سمیت دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرماہوتی ہیں۔ بھارت جہاں خطہ میں توازن کے بیگاڑ کا بارث بن رہا ہے وہیں پاکستان کی ترقی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی اور محفوظ پاکستان اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ اور ہمیشہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر امور پر پاک بھارت مذاکرات کو محض مذاق رات سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا۔
آج پاکستان کا شمار دنیاکی ان عظیم ایٹمی طاقتوں میں ہوتاہے جس کا بھارت کبھی گما ن بھی نہیں کرسکتا، آج اگر پاکستان چاہے تو ایک پل بھی نہ لگے کہ بھارت کا جنگی جنون اورسازشیں سب خاک ہوجائیں مگر پاکستان امن چاہتاہے ۔ پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی ہٹ دھرمی برداشت کرتا آیا ہے ، بھارت کو چاہیے کہ پاکستانی علاقوں سے دراندازی اور اپنی ایجنسیوں کے ایماء پر بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیاں فوری طور پر مکمل بند کرے ورنہ وہ یہ بات اچھی طر ح سے سمجھ لے کہ پاکستان نہ تو بھارت سے کسی معاملے میں کم ہے اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ہے۔
اگر اس کی برداشت کی حد جواب دے گئی تو بھارت کو خطے میں اپناوجود قائم رکھنابھی مشکل ہوجائے گا۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور پاکستان کے عوام نہ کسی طرح سے کمزور ہیں نہ ہی بزدل، اگر بھارت اپنے سیاہ کارناموں سے باز نہ آیا توافواج پاکستان اسے ایسی فاش شکست دے گی جو رہتی دنیا تک مثال ہوگی۔بھارت پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے اور دھمکیاں دینے کی بجائے کشمیری عوام پر بدترین مظالم کا سلسلہ بند کرے اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دے ، تاکہ یہ آزادی سے زندگی بسر کرسکیں۔
تحریر : رانا اعجاز حسین
ای میل:ra03009230033@gmail.com
رابطہ نمبر:03009230033