سمندر کی لہروں سے کھیلتے ہوئے افراد نے اپنے اہلخانہ کے ساتھ سیاہ بادلوں کے نیچے فالودہ کھا کر لطف اٹھایا
کراچی (یس اُردو ) نئے کپڑے ، کھانے اور ملنا ملانا ، عید کا یہی دستور ہے پرانا ، لیکن اب کے برس اس میں ترکہ ہے موسم کی رعنائی کا جس کا مزہ ہر عمر کا بچہ بھر پور طریقہ سے اٹھا رہا ہے ۔ عید کے دوسرے روز سورج ہوا مدھم ، ہوا نے پکڑی رفتار ، اس لئے گھر پر رکنا ہے دشوار ۔ سہانے موسم میں حلوہ پوری کا ناشتہ کرتے ہوئے خواتین نے سمجھا دیا ہے کہ دوپہر اور رات کا کھانا بھی گھر پر نہیں ہوگا ۔ سمندر شہر واسیوں کے لئے اس قدر ضروری ہے کہ موسم خراب ہو تو یہاں آجاتے ہیں ۔ لوگوں کی بڑی تعداد پہلے ہی پہنچی ہوئی تھی اور مستقل پہنچ رہی تھیں ۔ سمندر کنارے قدموں کو چھوتے لہروں کے پانی ، بادلوں کی چھائوں اور مستانی سی بریز میں فالودہ کھانے کا مزہ یہ بڑی عمر کی بچی ہی بتا سکتی ہیں ۔ مسکراہٹیں ، محبتیں ، شرارتیں ، خوبصورت موسم اور کھانے عید کے دوسرے روز شہر بلکہ پورے ملک میں بس انہیں چیزوں کا راج رہا ۔