تحریر : سید انور محمود
سو لفظوں کی کہانی نمبر 61۔۔۔۔ جھوٹ ۔۔۔۔۔۔
وہ جھوٹ کبھی نہیں بولتا تھا
اماں نے پوچھا کیا بات ہے بیٹا کیوں روئے تھے؟
اماں بہت دن ہوگئے بابا کے پاس نہیں سویا ہوں
اماں نے یہ سنا تو پریشان ہوگیں
وہ بولا اماں آپ پریشان نہ ہوں
آپ کو تو اپنے پوتے پوتیوں کی خوشیاں بھی دیکھنی ہیں
اماں نے نماز سے فارغ ہوکر بیٹے کو دیکھا
پوچھا بیٹا کہاں جارہے ہو؟
بیٹا برجستہ بولا، بابا کے پاس جارہا ہوں
تھوڑی دیر بعد دنیا بھر کے میڈیا پر یہ خبر چل رہی تھی
امجد صابری ایک دہشتگرد حملے میں ہلاک ہوگئے
وہ جھوٹ کبھی نہیں بولتا تھا
سو لفظوں کی کہانی نمبر 62۔۔۔۔ 30 کروڑ روپے ۔۔۔۔۔۔
اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ میں آج جشن منایا جارہا تھا
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان عرف طالبان خان جشن کے مہمان خصوصی تھے
تقرریں شروع ہویں تو دہشت گردوں نے خیبرپختونخوا کے بجٹ سے
30 کروڑ روپے مہیا کرنے پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا
دہشت گردوں کے روحانی باپ مولانا سمیع الحق نے
کہا کہ عمران خان ہمیشہ سے دہشت گردوں کے ہمدرد رہے ہیں
مولانا سمیع الحق نے جنرل راحیل شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہا
جنرل صاحب آپریشن ضرب عضب میں آپ کو کامیابی
یوں ملی کہ ہمارئے پاس پیسے ختم ہوگئے تھے
سو لفظوں کی کہانی نمبر 63۔۔۔۔ مفتی اور قندیل ۔۔۔۔۔۔
ایک شادی اور چار نکاح کا فتویٰ دینے والے مفتی عبدالقوی نے
قندیل بلوچ کو فون کرکے چاند کہہ ڈالا
دونوں ملے قندیل نے مفتی کی ٹوپی پہنی
سیلفیاں بھی ساتھ ساتھ بنوایں
دو دن بعدمفتی نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ
قندیل بلوچ نے اس کی ٹوپی پہن کر اس کو ٹوپی پہنا دی
میڈیاپر مفتی کی کافی عزت افزائی کی جا رہی ہے
مفتی نے پہلے قندیل کو نکاح کی پیشکش کی تھی
اب اس کو بیٹی کہہ رہا ہے، قندیل کا عاشق جعلی نکلا
قندیل کے لفظی معنی تو فانوس کے ہیں لیکن یہ قندیل جعلی ہے
سو لفظوں کی کہانی نمبر 64۔۔۔۔ برابری ۔۔۔۔۔۔
ایک دن میرئے پاس آئے اور بولے
اب آپ کا جوتا میرئے پیر میں بلکل فٹ ہے
لہذا آج سے ہم دوست ہوگئے
اب برابری کی بنیاد پر بات کرینگے
میں نے انکو کہا کہ برابری سے بات ہوگی
جب آپ ایک بیوی کے شوہر اور بچوں کے باپ ہوں
کچھ سال بعد بولے اب میری ایک بیوی ہے اور ایک بچی
اب تو میں برابری سے بات کرسکتا ہوں؟
میں نے کہا جی نہیں اب آپ اپنی ایک بہو اور ایک پوتی دکھایں
تھوڑی دیر بعد بولے
ابو، باپ سے برابری نہیں ہوسکتی
چاہے بندہ خود دادا بن جائے
سو لفظوں کی کہانی نمبر 65۔۔۔۔ رپورٹ ۔۔۔۔۔۔
حکومت پر ایک جائزہ رپورٹ تیار کرنی تھی
موجودہ حکومت کی اچھایاں اور برائیوں کا ذکر ہورہا تھا
حامی سیاستدانوں نے اچھایاں بیان کیں
مخالف سیاستدانوں نے گلے شکوئے کیے
ابھی رپورٹ بہت مختصر تھی
پھر ایک عام آدمی نے لوگوں کے مسائل بتانا شروع کیے
بیروزگاری، کم آمدنی، مہنگائی ، ہسپتالوں کی خستہ حالت، تعلیم کی عدم دستیابی
عام آدمی کی باتوں میں شکایتیں ہی شکایتیں تھیں
رپورٹ بہت موٹی ہوگئی تھی
جبار واصف جو شاعر ہیں پوچھا کیا کریں، تو بولے
داستاں سے ختم کر دو قصہ گو کی ہچکیاں
اس طرح لمبی کہانی مختصر ہو جائے گی
تحریر : سید انور محمود