counter easy hit

مقبوضہ کشمیر، بھارتی مظالم، عالمی برادری، عبدالستارایدھی

Occupied Kashmir

Occupied Kashmir

تحریر : محمد صدیق پرہار
مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی ظالمانہ کارروائیاں جاری ہیں ۔ ٢٣ جون کومقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دوران ضلع کپواڑہ کے علاقے لولاب میں تین کشمیری نوجوانوںکوشہیدکردیا۔چوبیس جون کوکشمیریوںنے یوم کشمیرمنایا یوم کشمیرپرسری نگر اوراسلام آبادمیں پاکستانی پرچم لہرائے گئے ۔کئی علاقوںمیں بھارت کیخلاف احتجاج کیا گیا کشمیریوں نے پاکستان اورآزادی کے حق میںنعرے لگائے ۔یاسین ملک کونظربندکرکے نمازجمعہ سے روک دیاگیا۔ قابض فوج نے نام نہادسرچ آپریشن کے دوران ضلع کپواڑہ کے علاقوں دھوبی وان، کھرہامہ، درگمولہ اوروودربالامیں سات کشمیری شہیدکردیئے حریت قیادت کاکہنا ہے کہ عالمی برادری عالمی برادری کشمیریوںکوحق خودارادیت دلانے کیلئے بھرپور کرداراداکرے۔تیس جون کوضلع پلوامہ میں بھارتی فوجیوںنے دوکشمیریوںکوشہیدکردیا۔یکم جولائی کویوم القدس ریلی میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے توبھارتی فوج ٹوٹ پڑی سری نگرمیں مظاہرین نے بھارتی جارحیت کیخلاف نعرے بازی کی ۔مساجدکی بے حرمتی پروکلاء نے احتجاج کیا۔

علی گیلانی کہتے ہیں مساجدکوسرکاری نگرانی میںلینے کے سنگین نتائج نکلیں گے۔٩ جولائی کوبھارتی فوج نے مختلف علاقوںمیں گیارہ کشمیریوںکوشہیدکردیا۔ دس جولائی کو حریت کانفرنس کی اپیل پرمقبوضہ کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی گئی ہندوستان کی فوج نے مختلف کارروائیوںمیں مزیددس کشمیریوں کو شہید کیاجس سے شہادتوں کی تعداداکیس ہوگئی۔بھارتی فوج کی فائرنگ سے تین سوکشمیری زخمی ہوگئے ہزاروں مشتعل افرادکرفیوکی پرواکیے بغیرسڑکوںپرنکل آئے بھارتی فورسز پر مظاہرین نے شدیدپتھرائوکیا۔ درجنوںگاڑیاں دفاتر، پولیس چوکیاں اوربی جے پی کے دفاترنذآتش کردیئے۔مظاہرین نے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔گیارہ جولائی کوبھارتی فوج نے مزید٩ کشمیریوںکوشہیدکردیا۔ٍٍپاکستانی دفترخارجہ نے مقبوضہ کشمیرمیںبھارت کی جانب سے کشمیریوںپرظلم کیخلاف بھارتی ہائی کمشنرکوطلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کروایاہے۔سیکرٹری خارجہ نے کشمیریوںکی شہادت پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہریوںکیخلاف طاقت کابے دریغ استعمال قابل مذمت ہے۔پرامن مظاہرین پرطاقت کابے دریغ استعمال جینے کے حق، اظہاررائے کی آزادی، پرامن احتجاج کے حق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

کشمیریوںپربھارتی مظالم کسی صورت قبول نہیں ہیں۔اس سے پہلے بھی کئی باربھارت کے ہائی کمشنرز اور سفارتکاروںکوبلاکر مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایاگیا۔بھارت پراس کمزوراحتجاج کاکوئی اثرنہیںہوتا۔ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوںکوکچھ نہیں سمجھتا یہ کمزور سا احتجاج اس کیلئے کیاحیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسزکی جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل کرے ۔وزیراعظم نوازشریف نے ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ کشمیریوں کیخلاف طاقت کااستعمال انہیں حق خودارادیت کے مطالبے سے نہیں ہٹاسکتا ۔ انہوںنے کمانڈربرہان وانی اوردیگرکشمیریوںکی شہادت پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہریوںکیخلاف طاقت کاغیرقانونی استعمال افسوس ناک ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کشمیریوںکاحق ہے۔وزیراعظم نے کشمیری راہنمائوںکی نظربندی پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت اپنی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں اورسلامتی کونسل کی قراردادوںکے مطابق اپنے وعدے پورے کرے۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف وزیراعظم نوازشریف کابیان حقائق کی عکاسی کرتا ہے۔ انہیں بھارت سے سلامتی کونسل کی قراردادوںپرعمل کرنے کاکہنے کی بجائے عالمی برادری کودعوت دینی چاہیے تھی کہ آئیں دیکھیں کس طرح بھارت مقبوضہ کشمیرمیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہاہے اورکس طرح کشمیرمیںانسانی حقوق کی دھجیاں اڑارہا ہے۔اپنی قراردادوںکی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ اور کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم، انسانی حقوق کی پامالی پرعالمی برادری کی پراسرار خاموشی بھارت کی پشت پناہی کے مترادف ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے ایسے کشمیریوںکوان کے حق خودارادیت کے مطالبے سے نہیں روک سکتے۔بھارتی حکومت سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انسانی حقوق کی پابندی کرے۔پاکستان کوکشمیری قیادت کی نظربندی پرسخت تشویش ہے۔کشمیریوںکوحق خودارادیت دے کرہی مسئلہ کشمیرحل کیاجاسکتا ہے۔مسئلہ کشمیرکاحل صرف اقوام متحدہ کی نگرانی میں غیرجانبدارانہ رائے شماری سے ممکن ہے۔سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بین الاقوای برادری کشمیریوںکے قتل اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکانوٹس لے جبکہ کشمیری عوام کی خواہشات اورامنگوںکے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرناہوگا۔میدیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوںکے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہوئے سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا کہ جائزاحتجاج پربھارتی فوج کی فائرنگ افسوس ناک ہے عالمی برادری کشمیریوںکے قتل کانوٹس لے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت گولیوںکے ذریعے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کونہیں کچل سکتی ۔عالمی برادری کوبھارت پرکشمیرمیں آگ اورخون کاکھیل فوری طورپربندکرنے کیلئے دبائوڈالناچاہیے۔اپنے ایک وزیراعلیٰ نے کہا کہ وقت نے کشمیرمیں بھارتی حکومت کی ظلم اورتشدد کی پالیسی کوناکام ثابت کردیا ہے۔اوراس پالیسی نے کشمیری عوام کے دلوںمیں آزادی کی تڑپ کومزیدجلابخشی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیںانسانی حقوق کی ارزانی پرعالمی برادری کی خاموشی کاکوئی اخلاقی جوازنہیں۔کشمیرکی آزادی کی صبح شہدائے کشمیرکے خون سے طلوع ہوگی۔عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشریف نے مودی سے دوستی کرکے تحریک آزادی کشمیرکونقصان پہنچایا بھارت جاکر نوازشریف نے سریے کے تاجر جندال سے توملاقات کی لیکن حریت کانفرنس کے راہنمائوں سے ملاقات کرنامناسب نہیںسمجھا جس سے بھارتی مفادکو تقویت ملی۔مقبوضہ کشمیرکے عوام کویقین دلاتا ہوںکہ پی ٹی آئی مقبوضہ کشمیرمیںجاری مظالم کیخلاف ہرفورم پرآوازبلندکرے گی۔قوی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کاکہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکے موجودہ حالات مودی ،نوازگٹھ جوڑ کانتیجہ ہیں۔حکومت کی کمزورخارجہ پالیسی اورمودی دوستی کی آڑمیں کشمیریوںکی تحریک آزادی کونقصان پہنچایا جارہا ہے۔وفاقی وزیراطلاعات کہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیںبھارتی مظالم کاعالمی برادری کونوٹس لیناچاہیے ۔

kashmir Protest

kashmir Protest

حق خودارادیت کشمیریوںکابنیادی اورپیدائشی حق ہے۔کشمیرکامعاملہ بھارت خود اقوام متحدہ میںلے کرگیاتھا۔مظالم سے کشمیریوںکودبایا نہیںجاسکتا۔ کشمیریوںکی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرکاحل پاکستان کی خارجہ پالیسی کااہم ترین حصہ ہے۔اس مسئلہ پرپاکستان اوربھارت کے درمیان تین جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیربھارتی دہشت گردی کوعالمی سطح پراٹھانے کافیصلہ کرلیا ہے۔ مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیرتصفیہ طلب معاملہ ہے مذاکرات کیلئے تیارہیں فوجی دہشت گردی کے ذریعے کشمیریوںکی جدوجہدکوسبوتاژنہیںکیاجاسکتا۔ اس سے پہلے بھی پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میںمتعدد بارمقبوضہ کشمیرمیںبھارت کے مظالم کوبے نقاب کرچکا ہے۔دنیاکے ہرفورم پراس مسئلہ کواٹھایا ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری ہے کہ ٹس سے مس نہیںہورہی۔اسلامی ممالک پرتوپابندیاںلگانے میں دیرنہیں لگائی جاتی ۔بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے سلامتی کونسل کی قراردادوںپرعمل کرنے سے ٹال مٹول کررہا ہے اورمقبوضہ کشمیرمیںانسانی حقوق کی دھجیاں اڑارہا ہے اس پر پابندی لگانے سے اقوام متحدہ کے ہاتھ شل ہوجاتے ہیں۔کشمیرکامسئلہ نہ کرنے کاذمہ داربھارت کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اورعالمی برادری کادہرا معیار بھی ہے۔امریکہ دنیابھرسے دہشت گردی ختم کرنے کاسپہ سالاربناہوا ہے اس کی اتحادی فوجیں کئی اسلامی ممالک کونشانہ بناچکی ہیں ۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھات کی ریاستی دہشت گردی اورگائے ذبح کرنے،گائے کاگوشت کھانے، لے جانے کے الزام لگاکراوردیگرالزامات لگاکربھارت میںمسلمانوںکو دہشت گردی کانشانہ بنا نے سے امریکہ نے آنکھیں بندکررکھی ہیں۔

کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت مسلم لیگ یاحکومت کی نہیں ریاست کی پالیسی ہے۔ بعض سیاسی راہنمائوںنے مسئلہ کشمیرپر بھی سیاست چمکانے اورنوازشریف پرتنقیدکابہترین موقع سمجھا اوراس موقع سے خوب فائدہ اٹھایا۔کہتے ہیں پاکستان میںکشمیرکمیٹی نام کی ایک کمیٹی بھی کام کررہی ہے جس کی چیئرمین شپ مولانافضل الرحمن کے پاس بتائی جاتی ہے۔مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں اس کمیٹی کے اب تک کتنے اجلاس ہوئے۔مسئلہ کشمیراجاگرکر نے میں اس نے اب تک کیاکرداراداکیا ہے۔قارئین میں سے شایدہی کسی کویادہوکہ کشمیرکمیٹی کاآخری اجلاس کب اورکہاں ہواتھا۔مقبوضہ کشمیرمیںبھارت کی حالیہ ریاستی دہشت گردی پربھی مولانافضل الرحمن اوراس کے زیرسربراہی کشمیرکمیٹی کی خاموشی بہت سے سوالات کوجنم دے رہی ہے۔مولانافضل الرحمن کوکشمیرکمیٹی کی سربراہی مسئلہ کشمیراجاگرکرنے کیلئے دی گئی تھی یاپردہ ڈالنے کیلئے اس سوال کاجواب بھی عوام چاہتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف مولانافضل الرحمن کوطلب کرکے کشمیرکمیٹی کی کارکردگی بارے پوچھیں۔سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری کی سلامتی کونسل کے مستقل ممبران ممالک کے سفیروںکوبریفنگ اورپاکستان کے عالمی سفارتی کانفرنس بلانے کے فیصلہ سے مسئلہ کشمیرعالمی سطح پرمزیداجاگرکرنے اوربھارتی بربریت بے نقاب کرنے میں مددملے گی۔ عالمی برادری مثبت ردعمل دکھاتی ہے یاحسب سابق خاموشی اورعملاً لاتعلقی اختیارکرتی ہے اس کیلئے ابھی انتظارکرناہوگا۔

Abdul Sattar Edhi Helping

Abdul Sattar Edhi Helping

پاکستان میں سماجی خدمات کامعتبرنام عبدالستارایدھی کوسرکاری اعزازکے ساتھ سپردخاک کیاگیا۔ انیس توپوںکی سلامی دی گئی۔نمازجنازہ میں صدر پاکستان، مسلح افواج کے سربراہان پنجاب وسندھ کے وزرائے اعلیٰ ، گورنرعشرت العباد، وزراء سمیت ہزاروں افرادنے شرکت کی۔وزیراعظم نوازشریف نے دکھی انسانیت کی خدمت کرنے پر عبدالستارایدھی کوبعد ازمرگ نشان امتیازعطاء کرنے کااعلان اورڈائریکٹرجنرل محکمہ ڈاک کومرحوم سماجی راہنماکا یادگاری ٹکٹ جاری کرنے کاحکم جاری کیا۔قومی سطح پرایک روزہ سوگ منایا گیا ، اہم سرکاری عمارتوںپرپرچم سرنگوںرہا ،کراچی اورحیدرآبادکی تنظیموںنے کاروباربندرکھا۔سابق آصف علی زرداری کاکہنا ہے کہ ایدھی جیسی شخصیت صدیوںمیںایک بارپیداہوتی ہے۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کہتے ہیں عبدالستارایدھی کونوبل امن انعام ضرورملناچاہیے۔شہبازشریف نے لاہورکی کسی اہم سڑک کوعبدالستارایدھی کے نام سے منسوب کرنے کااعلان کیا انہوںنے کہا کہ عبدالستارایدھی سے غریب عوام کے ساتھ کھڑاہونااس کی مددکرنا، سادگی اوروقت کی قدرکرناسیکھا ہے۔فیصل ایدھی سے گفتگوکرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ والدکے خدمت خلق کے مشن کوآگے بڑھانے میں آپ کی کامیابی کیلئے دعاگو ہوں۔ خورشیدشاہ کاکہنا ہے کہ ایدھی کی خدمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔

وہ فقیرمنش فرشتہ صفت انسان تھے۔جنہوںنے اپنی زندگی دوسروںکی خدمات کیلئے وقف کیے رکھی۔عمران خان نے عبدالستارایدھی کواپنارول ماڈل قراردیا۔دیگرسیاسی ، مذہبی راہنمائوںنے اپنے اپنے الفاظ میں عبدالستارایدھی کوخراج تحسین پیش کیا ہے۔شہبازشریف نے لاہورکی ایک سڑک ان سے منسوب کرنے کااعلان کیا، قذافی سٹیڈیم کوبھی ایدھی سے منسوب کرنے کامطالبہ سامنے آچکا ہے۔عبدالستارایدھی کوخراج تحسین پیش کرنے کایہ طریقہ ہمارے ادراک کے مطابق درست نہیں۔عبدالستارایدھی کے نام سے منسوب ایک ویلفیئرٹرین چلائی جائے ۔جس میں مریضوں، غریب ، یتیم، طلباء ، مزدوروں اورمعذوروں سے نصف کرایہ وصول کیاجائے۔اس ٹرین کاکرایہ پاکستان میں چلنے والی تمام مسافرٹرینوں کے کرایوں سے کم جب کہ ٹرین کامعیاراعلیٰ ہوناچاہیے۔پاکستان کے پسماندہ اضلاع میں عبدالستارایدھی سے منسوب ویلفیئر کالج اوریونیورسٹیاں قائم کی جائیں ۔ جہاں سپیشل ایجوکیشن ، سلولرنرسکول، وکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے کامیاب ہونے والے طلباء وطالبات کو تعلیم دی جائے۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com