غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردگان باغی فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی ہوٹل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے
انقرہ (یس اُردو) ترک صدر طیب اردگان باغی فوجیوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بال بال بچ گئے ، مرماریس شہر میں باغیوں نے ہوٹل سے صدر طیب اردگان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔ تاہم وہ اس پہلے ہی نکل چکے تھے ، جھڑپ میں دو اہلکار ہلاک اور نو زخمی ہو گئے ۔فوجی بغاوت کا اعلان کرنے کے بعد اغیوں نے مرماریس میں موجود ترک صدر طیب اردگان کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔ فوجی اہلکاروں نے مرماریس میں اس ہوٹل پر دھاوا بولا جہاں طیب اردگان چھٹی منانے کے لیے موجود تھے ۔ اس دوران پولیس اہلکاروں اور باغیوں کے دوران شدید جھڑپ ہوئی جس میں پولیس کے 2 جوان ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے ۔غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان باغی فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی ہوٹل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے ۔ترک صدر اردوان کو فوجی نقل وحمل کی اطلاع سیاحتی مقام مارمرس پر پہنچائی گئی۔ صدر کو بتایا گیا کے انقرہ اور استنبول میں فوج گشت کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ اور پریذیڈنٹ آفس پر حملہ کیا گیا۔ صدر اردوان نے موبائل فون پر قوم سے خطاب کیا جسے ٹی وی پر نشر کر دیا۔ انہوں نے لوگوں سے جمہوریت کیلئے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تھی اور صدر وہاں سے استنبول کیلئے روانہ ہوئے