تحریر: شاہ بانو میر
اہلیان کشمیر!! ہر ظلم پر پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں ایک دن کشمیر بنے گا پاکستان انشاءاللہ ۔۔۔۔ آسیہ اندرابی یہ چند جملےآج سنے٬ لہجے کا یقین سچائی کی گواہی دے رہا تھا٬ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے پراب خاتون رہنما آسیہ اندرابی بھارتی حکومت کو سخت الفاظ سے ہدف تنقید بنا رہی تھیں ٬ آنسو امڈے چلے آرہے تھے٬ اتنا یقین اتنا بھروسہ اس قوم پراس ملک پر۔
کشمیر !! حسین و جمیل قدرتی حسین نظاروں کی وادی بے نظیر جہاں بھارتی تسلط کو پختہ کرنے کیلیے اور فوجی دھاک بٹھانے کیلئے کچھ عرصے بعد خون کی ہولی جوانوں کے خون سے کھیلی جا تی ہے اور حسین و جمیل وادی جو مقبوضہ جموں و کشمیر کہلاتی ہے ایک بار پھر گھر گھر سے اٹھنے والے نوحوں سے ماؤں کی گریہ وزاری سے اداس ہو جاتی ہے٬ آسیہ اندرابی کا لہجہ الفاظ بھلائے نہیں بھول رہے ان کے لہجے میں وہی آہنی کاٹ تھی جو کسی حریتی رہنما کی ہونی چاہیے نڈر انداز بیاں اور دو ٹوک فیصلہ کشمیر بنے گا پاکستان؟ میرے ذہن میں مسلسل گونج رہا ہے؟ کیا ہم آج بھی اس قابل ہیں کہ اپنے سوختہ وجود کے ساتھ کسی اور کے درد کے درماں بن سکتے ہیں؟ کیا یہ ٹوٹا پھوٹا ہر ادارے میں بد نظمی کا مظہر ملک ابھی بھی اس قدر شہ زور ہے کہ کسی دوسرے خطے کی عوام اللہ سے نام لے لے کر اس سے مدد مانگیں ؟ کتنا دلکش احساس ہے کہ ابھی ہم کسی کی سوچوں میں ہیں کسی کے اٹھے ہاتھوں کی دعاؤں میں ہیں۔
سبحان اللہ آج بھی پاکستان با وقار ہے با ہمت ہے اہلیان کشمیر کے دلوں میں آسیہ اندرابی نے جیسے آج مجھے کٹہرے میں لا کھڑا کیا٬ سوچوں کی یلغار ہے اور پاکستان کا ماضی ہے٬ سوال سامنے ہے کہ اگر ہمارے نااہل حکمران ڈالرز کیلیۓ نہ بکتے اور ان کا ساتھ وہ دینی سوچیں نہ دیتیں جو بیک وقت کشمیر میں بھی متحرک تھیں اور بھارت کو کاری ضرب لگا رہی تھیں ٬ اگر وہ کامیاب حکمت عملی کو اپناتے ہوئے صرف توجہ کشمیر پر مرکوز رکھتے تو شائد آج مسئلہ کشمیر حل ہو چکا ہوتا ٬ تاریخی خطا کیا ہوئی کہ ہم کہیں کامیاب نہ ہوئے بلکہ الجھ کر ہم نے کشمیرکو اور پیچھے دھکیل دیا جو ہمارے اعتماد پر بلند حوصلے سے جہاد کر رہے تھے٬ افغانستان میں ڈالرز کی بارش نے ہمیں مبہوت کر دیا ہم اس وقت سوچ و بچار کر لیتے تو کمزور ہونے سے بچ جاتے ایک ایسے ملک نے جسکے دماغ بہت زرخیز اور ارادے پوری دنیا پر حکومت کرنے کے ہیں ۔
وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ڈالرز کس کی کمزور نبض پے رکھ کر دینی نس کو تیز کرنا ہے یہی کچھ ہمارے ساتھ ہوا ہم یہ سمجھے کیونکہ ہم کشمیر میں کامیاب گوریلا جنگ کر رہے ہیں تو شائد افغانستان کا ٹاسک ہمیں ہماری بہادری کے عوض دیا گیا ہے ٬ حقیقت اس کے برعکس تھی ٬ وہی مثال یاد آئی کہ صرف کشمیر تھا توہم زیادہ طاقتور تھےزیادہ دشمن کیلئے خطرناک تھے افغانستان میں بھی محاذ آرائی شروع کر دی تو ہم الجھ گئے وسائل محدود اور مسائل انگنت بڑھ گئے نتیجہ دونوں جانب سے پیچھے ہٹے ٬ ہمارا مہربان دوست نما دشمن بیچ راستے چھوڑ کر خود مکھن میں سے بال کی طرح سہولت سے نکل گیا ٬ اور ہم نہ ادہر کے رہے نہ اُدھر کے٬ افغان مہاجرین تحفة ملے٬ ان میں شامل دہشت گردوں کے مرتب کردہ جال میں الجھ کر خود ہی اپنے ملک کو ادھیڑنے کا باعث بن گئے ۔
پورا ملک بری طرح سے بیرونی سازشوں اور اندرونی ریشہ دوانیوں کا مرکز بنا کہ کشمیر کی طرح کراچی بھی زخم سے رستا ناسور بننے لگا٬ اس قدر معاملات کو پیچیدہ کر دیاگیا کہ پاکستان کو سر اٹھانے کا موقعہ نہ ملے ٬ مگر الحمد للہ !! 27 رمضان کو قیام عمل میں آنے والا یہ خطہ ارض انشاءاللہ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہنے والا ہے٬ سیاسی گرد اب چھٹ رہی ہے فوجی قیادت کی بہترین حکمت عملی سے مطلع صاف ہو رہا ہے کراچی کے ساتھ پورے ملک کا ٬٬ ایک ایک کر کے بھارتی ایجنٹ بے نقاب ہو کر زیر حراست لے لئے گئے ہیں ٬ کراچی کا امن اور سکون آزادی پا کر اب کامیاب ملک کا روشن شہر بن رہا ہے٬ ہم پھر سے کھویا ہوا اعتماد بحال کر رہے ہیں٬ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سیکھ رہے ہیں٬ آسیہ اندرابی انشاءاللہ اللہ نے کُن کا حکم صادر کر دیا تو فیکنُ ہر پاکستانی آپ کے ساتھ کھڑا ہو کر ثابت کرے گا۔
پاکستانی سیاسی قیادت کو اپنی تمام مصروفیات کو ترک کر کے آسیہ اندرابی کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے یک زبان ہوکر کشمیر کیلئے متحدہ تحریک کا قیام عمل میں لانا ہوگا ٬ یہ کسی کمیٹی کا نہیں انسانیت کا مسلمانوں کا امت کا معاملہ ہے جو سانجھا ہے٬ پیلیٹ گن کا بے دریغ استعمال ثابت کر رہا ہے کہ اب بزدل بھارتی!! کشمیر کو اندھی نسل دینا چاہتے ہیں جو معذور ہو کر کشمیر بھول کر اپنی زندگی کو گھسیٹنے لگے خون آلود سڑکیں سوگوارفضا زندگی کرفیوکی نذر وحشت ناک ماتمی ہوائیں پاکستان پہنچتی ہیں توپوچھتی ہیں؟
کب آؤ گے ؟
کب بچاؤ گے؟
آسیہ اندرابی اس بار کمشیر کی تڑپ بہت شدید ہے ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے قیمتی جانوں کا ٬ نجانے باریک بین انسانی حقوق کی تنظیمیں اس وقت کہاں ادویات لےکر گہری نیند سو رہی ہیں ؟ موم بتیاں روشن کرنے والے اتنی قیمتی جانوں کے ضیاع پرکوئی موم بتی نہ جلا سکے؟۔
کشمیر ایسی ماں ہے جوزخموں سے چور چور نڈھال ہے اور ہمسائے میں رہتے اپنے جری بہادر سپہ سالار پاکستانی بیٹے سے فریاد کناں ہے کہ آجاؤ خُدارا!!! اپنی ماں کو بہن کو بھائی کو نئی نسل کو ان وحشی درندوں سے بچا لو پاکستانی سیاسی قیادت خواہ وہ حزب اقتدار ہے یا حزب مخالف سب کو سوچنا ہوگا٬ کشمیر سب کیلیۓ سانجھا درد ہے٬ آسیہ اندرابی صرف ایک خاتون کے مراسلے پر حجاج نے محمد بن قاسم کو سرکوبی کیلئے بھیجا اور راجہ داھر کو عبرت کا نشان بنا دیا گیا٬ آپ بھی اسی طرح سے آج قیادت کی بجائے عوام کے دلوں تک آ پہنچی ہیں۔
مسلمان رہنما کٹ مرتے ہیں بیٹیوں کی پکار پر سب آپ کے ساتھ ہی ٬ پکاریں پھر پکاریں کہ ہم طویل کمزور دور سے گزرے ہیں جہاں ہم نے ہر غیور انداز بھلا کر مفاہمت کی آڑ اپنا لی کچھ وقت چاہیے ہمیں اپنی سابقہ جرآت دلیری تلاش کرنے میں٬ سیاسی قیادت مفاہمتی رویوں میں کھو گئی آپ کی پکار سوئے ہوئے ضمیر کو مضطرب تو کر رہی ہے متحرک نہیں کر رہی ٬ پرچم پاکستان میں ملبوس کشمیری نوجوان بچوں کی لاشیں ہمارےدل دہلا رہی ہیں مگر ابھی قدم ساکت ہیں آسیہ پکارتی رہیں کہ ہم اچھے بہت ہمدرد ہیں مگر بس ذرا دیرکردیتے ہیں آپ جگانے کا عمل جاری رکھیں ٬ انشاءاللہ جاگیں گے ضرور جاگیں گے ہمیں جاگنا ہی ہوگا کیونکہ کشمیر سیاست نہیں ہے۔
کشمیر نتیجہ ہے قربانیوں کاکشمیرجزبہ ہے آزادی کا کشمیر یقین ہے مظلوموں کی پکار کا کشمیر اعلانِ لبیک ہے امت مسلمہ کا آپکی پکار کے جواب میں ہر صورت آپ تک پہنچناہے پاکستانی قیادت نے بھی اور عوام نے بھی ٬ آج نہیں تو کل شعور کے ساتھ جاگنا ہے اور جب یہ قوم جاگ جائے تو یقین کیجیۓ اس دن کسی رہنما کی مفاہمتی سیاست نہیں چلے گی٬ عوام کا سیلاب ہوگا لوگوں کا اژدھام ہوگا یعنی پورا پاکستان ہوگا ٬دشمن کیلئے صرف کہرام ہوگا ٬ سچائی اورجنون ہوگا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جذبوں سے منزلیں ملتی ہیں ٬ اوروہ دن ہوگا قربانیوں کے نتیجے کاجس دنکشمیر بنے گا پاکستان۔
تحریر: شاہ بانو میر