فرانس میں ایک روز پہلے ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد صدر فرانسوا اولاند مذہبی یکجہتی کے اظہار کے لیے ملک کے مسیحی، مسلمان، یہودی اور بودھ رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ فرانسوا اولاند کہتے ہیں کہ عوام متحد رہے دہشت گردی کے خلاف جنگ طویل ہو گی۔
پیرس: (یس اُردو) فرانس کے صدر فرانسوا اولاند ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہو گئے۔ صدر فرانسوا اولاند مذہبی یکجہتی کے اظہار کے لیے ملک کے مسیحی، مسلمان، یہودی اور بودھ رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ یہ ملاقات منگل کو ایک گرجا گھر پر حملے میں ایک عمر رسیدہ پادری کی ہلاکت کے بعد ہو رہی ہے۔ گرجا گھر پر حملے کا واقعہ منگل کو نارمنڈی کے علاقے میں پیش آیا جہاں چاقو سے دو مسلح افراد نے چرچ میں موجود متعدد لوگوں کو یر غمال بنا یا تھا اور ایک عمر رسید پادری کو قتل کر دیا۔ پولیس نے دونوں حملہ آوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس حملے کے بعد فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اپنے خطاب میں قوم سے متحد رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ طویل ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم ان حملوں سے بچنے کے لیے یہی ہماری ڈھال ہے۔ انھوں نے دہشت گردی کو شکست دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پولیس کے پاس اس سے نمٹنے کے لیے کافی طاقت موجود ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت جائیں گے۔ فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں سے یورپ کو لاحق خطرات کبھی بھی اتنے سنگین نہیں تھے جتنے آج ہیں۔ چرچ حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی اور پولیس کے مطابق دونوں حملہ آوروں کے بارے میں پہلے سے معلومات تھی۔ فرانس میں پیرس اور نیس میں حملے کے بعد سکیورٹی پہلے ہی ہائی الرٹ ہے اور ملک میں نومبر سے ہنگامی حالت نافذ ہے جبکہ حکومت پر مزید حملوں کو روکنے کے حوالے سے شدید دباؤ ہے۔ فرانس میں رواں ماہ ہی نیس شہر میں قومی دن کی تقریبات کے موقع پر ہونے والے حملے میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے گذشتہ سال نومبر میں دارالحکومت پیرس میں ہونے والے حملوں میں 130 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔