سندھ کا نیا سائیں منتخب ہو گیا۔ مراد علی شاہ کی مراد پوری ہو گئی۔ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کو کسی جماعت نے ووٹ نہ دیا۔ متحدہ اور نون لیگ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ متحدہ کے زیر حراست رہنما رؤف صدیقی کو خصوصی اجازت پر ایوان میں لایا گیا تھا۔
کراچی: (یس اُردو) سندھ میں صوبائی اسمبلی نے نیا قائد ایوان چن لیا۔ پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ اور پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان میں مقابلہ ہوا۔ انتخابی عمل ہاتھ اٹھانے کے بجائے ارکان کی تقسیم کے ذریعے کیا گیا۔ قائد ایوان کیلئے 85 ووٹ درکار تھے۔ پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ 88 ووٹ لے کر کامیاب ۡقرار پائے۔ مدمقابل خرم شیر زمان کو صرف اپنی ہی پارٹی کے تین ووٹ ملے۔ پیپلز پارٹی کے 91 میں سے 86 ارکان اجلاس میں شریک ہوؕئے۔ متحدہ کے پچاس میں سے 36 ارکان ایوان میں موجود رہے۔ زیر حراست رؤف صدیقی کو اسپیکر کے خط پر پولیس اسمبلی لائی
۔ متحدہ اور نون لیگ نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ نون لیگ کے رکن امیر حیدر شاہ شیرازی نے پارٹی پالیسی سے ہٹ کر مراد علی شاہ کو ووٹ دیا۔ مسلم لیگ فنکشنل کے اراکین ایوان سے غائب رہے۔ متحدہ کے اسیر رہنمارؤف صدیقی نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے نئے وزیر اعلیٰ کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ وہ صوبے میں عدل قائم کرینگے۔ انہوں نے کہا ووٹ نہ ڈالنے کے باوجود مراد علی شاہ نے ان کا شکریہ ادا کیا۔سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما نثار کھوڑو نے سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کی خدمات کو سراہا۔ کہتے ہیں اسمبلی کیسے چلتی اور چلائی جاتی ہے اس ایوان نے شاہ صاحب سے سیکھا۔ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان اسمبلی سے خطاب میں پورے سندھ میں رینجرز کو اختیارات دینے کا مطالبہ کر دیا ۔واضح رہے دبئی میں پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیرمین آصف زرداری کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تھا جس میں وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو ہٹانے سمیت سندھ کابینہ میں بھی ردوبدل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ قائم علی شاہ کو سندھ کا سب سے زیادہ عرصے تک وزیراعلیٰ رہنے کا اعزاز حاصل رہا۔ وہ 1988 سے 1990 تک صوبے کے وزیراعلیٰ رہے جس کے بعد پیپلز پارٹی نے 2008 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد انہیں وزیراعلیٰ مقرر کیا اور 2013 کے عام انتخابات کے بعد بھی وہ اس ہی عہدے پر برقرار رہے۔