تحریر : سالار سلیمان
کوئی وقت تھا کہ لوگوں کے ہاتھوں میں موٹی موٹی فائلیں ہوتی تھیں، کاروباری تفصیلات کیلئے چار الماریاں ہوتی تھیں۔ اس کام کیلئے فوج ظفر موج ہوا کرتی تھیں لیکن پھر وقت نے کروٹ لی۔ دنیا انٹرنیٹ سے واقف ہوئی، لوگوں کے ہاتھوں میں ہتھوڑا سائز ٹیلی فونز آئے اور بدلتے دور کے تقاضوں کے مطابق آج ہتھیلی کے حجم جتنا فون تقریباً سب کی جیب میں ہے۔
موٹی فائلیں ان ہی فونز میں سما چکی ہیں۔ ٹائپ رائٹر کی جگہ لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز نے لے لی ہے اور دنیا اب حقیقتاً گلوبل ویلیج کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ پہلے معروف کمپنیاں اپنی سیل کو بڑھانے کیلئے اُس دور کے مطابق رائج تکنیکوں پر انحصار کرتی تھیں جبکہ آج اس اکیسوی صدی میں تقریباً تمام تر بڑی کمپنیاں اپنی فروخت کو بڑھانے میں انٹرنیٹ کا سہار ا لیتی ہیں۔ ایسا یہ کمپنیاں کیوں کرتی ہیں؟ کیونکہ اب انٹرنیٹ ہر ایک کی ضرورت بن چکا ہے ۔ دنیا بھرمیںموبائل بینکنگ ‘ آن لائن اسٹورزسے خریداری’ اخبارات ‘ پراپرٹی’رسائل و جرائد اور اخبارات سمیت تقریباً ہر اہم شعبہ اب انٹرنیٹ پر بھی موجود ہے۔
اس کا یہ ہرگز بھی مطلب نہیں ہے کہ انہوں نے اپنی زمینی موجودگی کو ختم کر دیا ہے بلکہ وہ مزید صارفین تک پہنچنے کیلئے انٹرنیٹ کو آسان اور تیز ترین ذریعہ سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں بھی تیزی سے انٹرنیٹ مقبو ل ہو رہا ہے اور پاکستان بھی میں بھی اب اشتہارات کی بڑی مارکیٹ انٹرنیٹ ہی ہے۔ ای پورٹلز سے بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کر رہی ہیں۔ پہلے پہل رئیل اسٹیٹ کے اشتہارات کیلئے رسائل و اخبارات دیکھے جاتے تھے جبکہ آج پاکستان کے تقریباً تمام بڑے رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کے اشتہارات ترجیحی بنیادوں پرای پورٹلز پر چلتے ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے رئیل اسٹیٹ پورٹل Zameen.comپر یہ آج تین ملین سے زائد اشتہارات موجود ہیں۔ ٹیکنالوجی کا یہ فائدہ بھی ہے کہ سکرین پر ہی مطلوبہ پراپرٹی کے بارے میں سب معلوما ت بمعہ تصاویر مل جاتی ہیں۔
پراپرٹی کی اس ویب سائٹ کا ایک فائدہ اس کا سادہ اور آسان استعمال ہے۔ یہاں پر اس قدر تفصیل سے اشتہارات نظر آتے ہیں کہ کسی اور اخبار یا رسائل میں یہ سب بیک وقت ہونا نا ممکنات میں سے ایک ہے ۔ اس پورٹل پر کسی بھی علاقے کی تفصیلی سرچ کرنا ممکن ہے۔ اس ویب سائٹ کا استعمال چونکہ مفت ہے لہذااب لوگ بھی اس کی جانب راغب ہیں اور ویب سائٹ کی رائے پراپرٹی کی مارکیٹ کے حوالے سے سند سمجھی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی زمین ڈاٹ کام صارفین کی رہنمائی کرتی ہے ۔اس ویب سائٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو دو پاکستانی بھائیوں نے شروع کیا تھا اور پھر اللہ کے فضل و کرم کے بعد اپنی دن رات کی محنت سے ا س پورٹل کو اس مقام پر پہنچایا ہے کہ آج اس کو پاکستان میں لاکھوں لوگوں کا اعتماد حاصل ہے۔
آسان الفاظ میں ہم اس بات کو یوں سمجھتے ہیں کہ پہلے کسی بھی پراپرٹی کو خریدنے کیلئے اسٹیٹ ایجنٹ کو فون کرنا ہوتا تھا’ اس علاقے کے بارے میں اور وہاں رائج ریٹس کے بارے میں اپنے لحاظ سے معلومات لینی ہوتی تھیں۔ اسکے بعد اپنے من پسند علاقے میں پلا ٹ یا گھر کے حصول کیلئے ایک نئی تگ و دو کا آغاز ہوتا تھا۔ اب ا سکے بعد رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کے جھوٹ و سچ کو بھی سہنا پڑتا تھا۔
اس کے بعد بار بار کے چکر لگانے کے بعد جب مطلوبہ پراپرٹی پسند آتی تھی تو ریٹ پر بحث ہوتی تھی اور اسکے بعد کہیں جاکر خرید و فروخت کا مرحلہ درپیش آتا تھا۔ اس سارے کے سارے کام میں ہفتوں بیت جاتے تھے ۔ آن لائن پراپرٹی پورٹلز نے اس جھنجھٹ کو ختم کر دیا ہے ۔ ا ب اپنے سامنے موجود کمپیوٹر سے مطلوبہ ویب سائٹ پر جا کر اپنی پسند کا علاقہ دیکھنا ہوتا ہے ‘ ریٹ کا آئیڈیا لیا اور جو پراپرٹی پسند آ گئی ‘ اس کو کال کر کے وقت لینے کے بعداس کی ڈیل کی جانب قد م بڑھا دیے۔ آسان الفاظ میں ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ رئیل اسٹیٹ پورٹل نے ہفتو ں کا کام محض دنوں یا گھنٹوں میں سمیٹ دیا ہے۔
اب پاکستان میں پرائیوٹ اور پبلک سیکٹر انٹرنیٹ کی وجہ سے تبدیل ہو رہا ہے ۔ پاکستان میں بھی رئیل اسٹیٹ’ ادویہ’ کپڑے’ گھڑیاں’ جوتے ‘پرفیوم’ گھریلو استعمال کی اشیائ’ اخبارات’ رسائل ‘ جرائد’ٹیکسی کی بکنگ سمیت دیگر چیزیں تیزی سے انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ان کی فروخت سے نہ صرف ملکی معیشت کو فائدہ حاصل ہوتا ہے بلکہ پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی کھپت بھی بڑھ جاتی ہے جس سے مینوفیکچرر کو بھی فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔ڈیجیٹل دنیا نے کاروبار کرنے کے طریقوں میں جدت کے ساتھ تبدیلی پیدا کر دی ہے اور اب پرانے طریقے آہستہ آہستہ قصہ پارنیہ بن چکے ہیں۔ یہ کہنا بالکل درست ہے کہ موجودہ دور ای پورٹلز کا ہے اور آئندہ آنے والا دور بھی ٹیکنالوجی کا ہی ہوگا ۔ہر وہ کمپنی جو ٹیکنالوجی استعمال کرے گی’ اس کے گھاٹے میں جانے کے امکانات
نہ ہونے کے برابرہو جائیں گے۔ جیسے ہر دور کے کچھ اپنے تقاضے ہوتے ہیں ‘ اسی طرح آج کے وقت کا تقاضا ای پورٹلز ہیں۔
تحریر : سالار سلیمان