counter easy hit

معمولی لاپرواہی دوا کو زہر بنا سکتی ہے

Medicine

Medicine

ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر کسی صورت کوئی دوائی استعمال کریں نا ہی خاص طور پر کسی چھوٹے بچے کو دوائی کھلائیں۔

بچوں کے لیے دواؤں کا استعمال بچوں کے معاملہ میں دواؤں کے استعمال میں اور بھی زیادہ توجہ اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ بڑوں کے برعکس مختلف عمر کے بچوں کے لیے دوا کی خوراک مختلف ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض ایسی دوائیں جو بڑوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں، بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ مثلاً اسپرین (Aspirin)کا استعمال بچوں میں جگر کی بیماریوں اور دماغی امراض کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس لیے بچوں کو اسپرین کبھی نہ دیں۔

اسی طرح 10 سال سے کم عمر کے بچوں کو اگر ٹیڑا سائیکلین (Tetracycline) دی جائے تو ان کے دانت پیلے ہو جاتے ہیں اور ان کی ہڈیوں کی نشوونما بھی رک جاتی ہے۔ بچوں کو دوا دیتے وقت نیچے دی گئی باتوں کا خیال رکھیں:

٭تمام دواؤں کو ہمیشہ بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔

٭دوا ہمیشہ ڈاکٹر کی تجویز کردہ خوراک کے مطابق دیں۔

٭بچوں کو دوا ہمیشہ اپنی موجودگی میں دیں ورنہ وہ زیادہ مقدار میں خوراک لے سکتے ہیں۔

٭بچوں کو میٹھی یا شوخ رنگوں والی دوا کبھی بھی مٹھائی یا جوس کہہ کر نہ پلائیں بلکہ دوا ہی بتا کر دیں۔

اسہال یا ڈائریا میں دواؤں کا استعمال :جب دن میں تین یا تین سے زیادہ پتلے پاخانے آئیں تو اسے اسہال یا ڈائریا (Diarrhoea) کہتے ہیں ۔ ہر سال بہت سے بچے ڈائریا کے نتیجے میں جسم میں پانی اور نمکیات کے ساتھ ساتھ غذائیت کی کمی سے مر جاتے ہیں۔

اچانک ہونے والا ڈائریا تو چند دنوں میں ہی ختم ہو جاتا ہے۔ اس لیے ڈائریا روکنے والی مختلف دواؤں اور اینٹی بائیوٹکس (Antibiotics) لینے کا بالکل کوئی فائدہ نہیں۔ تحقیق سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈائریا میں دواؤں کا استعمال بالکل غیر ضروری ہے۔ اچانک ہونے والے ڈائریا کے زیادہ تر مریضوں کو کافی مقدار میں پانی، نمکول (ORS) جوس اور سوپ وغیرہ دینا فائدہ مند ہے۔

صرف چند مریض ایسے ہوتے ہیں، جن کو پانی اور نمکیات کی شدید کمی اور نہ رکنے والی بہت زیادہ قے آنے کی صورت میں ہسپتال داخل کرانے کی ضرورت ہوتی ہے ، جہاں ان کے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کو ڈرپ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔ جب آپ کے بچے کو ڈائریا ہو جائے تو اسے پینے والی چیزیں زیادہ دیں۔

دودھ پلانا جاری رکھیں اور اسے ابلا ہوا پانی، نمکول (ORS) اور ہلکی غذا دیں۔ ڈائریا کے ذریعہ جو پانی خارج ہو رہا ہے اس سے زیادہ بچے کو منہ کے ذریعے دینا چاہیے۔ اگر پانی اور نمکیات کی کمی پوری ہوتی رہے تو پھر ڈائریا سے کسی قسم کے فوری نقصان کا خطرہ نہیں رہ جاتا۔