اوسلو (پ۔ر) پاکستان اووسیز الائنس کے چیئرمین راجہ منصور احمد نے کہا ہے کہ کرپٹ لوگوں کی وجہ سے آج پاکستان کو گالیاں پڑ رہی ہیں۔ یہ کرپٹ لوگ پاکستان کے نام ونہاد لیڈر بن گئے ہیں اور ان ہی لوگوں نے پاکستان کو عذاب بنا دیا ہے۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے پاکستانی ریسرچ سکالر سیدسبطین شا ہ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ راجہ منصورنے کہاکہ پاکستان کے بدعنوان اور بدنام زمانہ لیڈروں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے آج پاکستان تباہی کے دہانے پر کھڑاہوگیاہے اورملک کے اکثریتی عوام مہنگاہی اورغربت کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ عوام ناداری وافلاس کا شکارہوگئے اور حکمران عیاشی کررہے ہیں۔
قائداعظم ایسا پاکستان نہیں چاہتے تھے جہاں بے روزگاری ہو، والدین کے پاس کے بچوں کی تعلیم کے پیسے نہ ہوں، پینے کا صاف پانی نہ ہوں، لوگ صحت کی سہولیات سے محرو ہوں ۔حالت یہ ہے کہ اگرکوئی حکمران سرکاری خزانے سے کچھ تھوڑی بہت چیز لوگوں کودے بھی دے تووہ اس کی تشہیر اتنی زیادہ کردیتاہے کہ جیسے وہ اپنی جیب سے دے کرلوگوں پر احسان کر رہا ہوتا ہے۔
آج قائداعظم کی روح شرمندہ ہے کہ کون سے لوگ ملک پر حکمرانی کررہے ہیں۔ علامہ اقبال ؒ جیسے زیرک اور دانالوگوں نے ایک ایسے ملک کا خواب دیکھا تھا جس میں عوام کی حکمرانی ہو لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔آج عوام یرغمال ہیں۔ ہر طرف کرپشن ہی کرپشن اور اقربا پروری ہے، دہشت گردی اور بے روزگاری ہے۔
انھوں نے کہاکہ ان کرپٹ لوگوں کی وجہ سے الطاف حسین نے پاکستان کو گالیاں دی ہیں اور پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگایا ہے۔ اگرچہ الطاف حسین کا نعرہ غلط ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے کرپٹ حکمرانوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا اور ان ہی حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کو دنیامیں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
سید سبطین شاہ نے راجہ منصور کی باتوں کی تائید کی البتہ اس بات پر زور دیا کہ اس میں قصور ملک پاکستان اوراس کی عوام کا نہیں۔ کچھ کرپٹ لوگوں کی وجہ سے پورے ملک کو ’’عذاب اور ناسور‘‘ کہنا انتہائی بری بات ہے۔ یہ کہہ کر الطاف حسین نے اپنی ساری جدوجہد پرپانی پھیردیاہے جو بقول انکے، وہ استبدادی طبقے کے خلاف کر رہے تھے۔ ان کی ان باتوں سے محسوس ہوتاہے کہ وہ ایک زیرک سیاستدان نہیں رہے اور اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔
اگران کا ہدف ملک کو ظالمانہ نظام سے نجات دلانا ہوتا وہ ہرگز یہ بات نہ کہتے۔ الطاف حسین نے اس طرح کے خیالات ظاہر کر کے پاکستان کے عوام کو اپنے خلاف کر لیا ہے اور اس طرح وہ کرپٹ لوگ بچ گئے جنہیں احتساب کا سامنا کرناچاہیے تھا۔ ان حالات میں کرپٹ لوگ عوام کا سہارا لے ایک لمبے عرصے تک ہرقسم کے احتساب سے محفوظ رہ جائیں گے۔