تحریر : میر افسرامان
بنگلہ دیش کی حسینہ واجد، جو غدار پاکستان اور اگر تلہ سازش کے سرخنہ اور بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی ہے،جو بھارت کی کٹ پتلی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس نے شہدائے پاکستان کی لسٹ میں چھٹا اضافہ کرتے ہوئے محبت پاکستان ، جما عت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما جناب میر قاسم علی کو سولی پر چڑھا دیا۔ اس سے قبل جماعت اسلامی کے پانچ شہدائےِ پاکستان کو تختہ دار پر چڑھا چکی ہے۔یہ اُس قافلہ سخت جان کے سپاہی تھے کہ جنہوں نے مملکت پاکستان کے آئین پر عمل کرتے ہوئے ،بھارت کی ٹرنیڈ شدہ، پاکستان مخالف مکتی باہنی اور بھارت کی فوجوں سے لڑتے ہو ئے، پاکستان کو بچانے کے لیے بین الاقوامی طور پر منظور شدہ قانون پر عمل کیا تھا۔جماعت اسلامی کے اس سپوت،جو بنگلہ دیش کا ایک کاروباری ٹائیکون بھی تھا، اس محب پاکستان، محافظ دو قومی نظریہ کو، دو سال قبل بنگلہ دیش کے بنائے ہوئے، نام نہاد جنگی ٹریبیونل نے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ اس نا م نہاد جنگی ٹریبیونل کو عالمی طور پر بین الاقوامی قانون دانوں اور انسانی حقوق کی ستنظیموں نے رد کر دیا تھا۔اس نام نہاد ٹریبونل کے ججوں کو حکومتی اہل کاروں کی بے گناہ ہوں کو سزا دینے کی ٹلیفون کال دنیا کے سامنے آئی تھیں۔
ٹریبیونل کے جج کا بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ حسینہ حکومت کے دبائو کی وجہ سے بے گنائوں کو سزا سنائی جا رہی ہے۔ شیخ مجیب کو اپنی ہی فوج کے لوگوں نے بھارت سے ساز باز کر کے پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنانے کی سزادیتے ہوئے پورے خاندان سمیت بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ حسینہ واجد ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے بچ گئی تھی۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت پاکستان کے وجود کے خلاف ہے ۔ بھارت نے اپنی عوام کو یہ پٹی پڑھائی ہوئی ہے کہ بھارت ایک گائو ماتا کی ماند تھا۔ اس کے ایک حصہ کو کاٹ کر مسلمانوں کے قائد محمد علی جناح نے پاکستان بنایا گیا تھا ۔ گائو ماتا کے اس کٹے ہوئے حصے ،پا کستان کو تباہ برباد کر واپس گائو ماتا سے جوڑنا ہے جو اکھنڈ بھارت کی شکل ہو گا۔پاکستان بننے کے بعد بھارت کے حکمرانوں نے اپنے اس ڈارکٹریٹ پر عمل کرتے ہوئے پہلے فیس کے طور پر اگر تلہ میں سازش تیار کی تھی۔ جس میں بنگلہ دیش کے قوم پرست دہشت گردوں کو فوجی ٹریننگ اور اسلحہ سے لیس کر کے مشرقی پاکستان میں افراتفری پھیلا کر اس کو مغربی پاکستان سے الگ کرنا تھا۔
اب بھارت بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کے منصوبہ پر عمل پیراہے۔پاکستان کے حکمرانوں کی غلطیوں اور سابقہ مشرقی پاکستان کے محب وطن شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی وجہ سے بھارت نے، مکتی باہی اور بھارتی فوج نے بین الاقوامی قانون کی خلاف وردی کرتے ہوئے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے فوجی ایکشن کر کے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔ اس جارہیت کا بر ملا اعلان کرتے ہوئے، بھارت کے دہشت گرد، ہندوئوں کی ایک پرانی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کے بنیادی رکن،بھارت کے موجودہ دہشت گردوزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیش کی زمین پر کہا تھا کہ ہم نے پاکستان توڑ کر بنگلہ دیش بنانے میں قوم پرست بنگالیوں کی مددکی تھی۔خیر بنگلہ دیش بنے کے بعد مرحوم بھٹو کے حکومت نے بنگلہ دیش کی حکومت کو منظور کر لیا تھا۔ اس سلسلہ میں ایک سی فریقی معاہدہ، بھٹو، مجیب الرحمان اور اندرا گاندھی کے درمیان ہوا تھا۔ جس کے تحت پرانی ساری باتوں کو ایک طرف رکھ کر ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا عہد کیا گیا تھا۔
اب کئی سالوں بعد بھارت کی کٹر مذہبی حکومت کی ایما پر حسینہ واجد نے پاکستان کی فوج کی مدد کرنے پر جماعت اسلامی کے رہنمائوں کے خلاف ایک نام نہاد جنگی کرائم ٹریبیو نل قائم کر کے موت اور قید و بند کی سزائوں کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔میر قاسم شہیدِ پاکستان سے پہلے اسی نام نہاد جنگی ٹریبیو نل نے جماعت اسلامی کے پانچ رہنمائوں کو موت کی سزا دے چکا ہے۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے آج ٥ ستمبر کو شٹر دائون ہڑتال کی کال دی ہوئی ہے نماز غائبانہ بھی ادا کی جائے گی۔ اس ظلم کے خلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جائے گا۔ پاکستان میں جماعت اسلامی کے امیر اور سینیٹر سراج الحق صاحب نے کہا ہے کہ حسینہ واجد عبرت ناک انجام سے دور چار ہو گی۔
میر قاسم شہید ِپاکستان سے کہا گیا کہ صدر سے رحم کی اپیل کرو۔ شہید پر پریشر ڈالنے کے لیے حسینہ حکومت نے اس کے بیٹے کو بھی اغوا کیا گیا جس کی تصدیق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے بھی کی۔مگر میر قاسم شہید پاکستان نے اپنے پانچ پیش رو شہدا پاکستان اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں کی طرح صدر سے معافی کی اپیل نہ کر کے ایک تاریخ رقم کی ہے۔ صاحبو!جب پاکستان نے بنگلہ دیش کو تسلیم کر لیا تھا اورسہ فریقی معاہدہ ہو گیاتو پاکستان کا ساتھ دینے والے یہ جماعت اسلامی کے یہ لوگ اپنی بنگلہ دیش حکومت کے محب وطن بنگالی ہونے کا عہد نو کیا تھا ۔ اس کے بعدیہ بنگلہ دیش کی سیاست میں حصہ لیتے رہے۔ بنگلہ دیش کی اسمبلی کے ممبر رہے مخلوط حکومت بھی بنائی جس کے وزیر بنے ۔گزشتہ لوکل گورنمنٹ کے انتخابات میں حصہ لیا۔ ایک اچھی خاصی تعداد میں منتخب ہوئے۔ اب یہ بنگلہ دیش کی ایک سیاسی قوت ہے۔
اپنے ملک کے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ نہ جانے مسلمانوں کے دشمن دہشت گرد مودی کی خواہش پران محب وطن، جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو نام نہاد جنگی ٹریبیونل بنا کر ،اس کو تختہ دار پر چڑھا کر ایک امن پسند جماعت کو اپنا دشمن بنا کر کیا فاہدہ حاصل کر سکتی ہے؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ پاکستان کے عوام تو پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ اس مسئلہ کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں اُٹھائے کہ سہ فریقہ معاہدہ کے ہوتے ہو ئے اس کی پاس داردی کیوں نہیں کی جا رہی۔ بین الاقوامی قانون کیوں توڑا جا رہے۔ اس طرح انصاف مل سکتا ہے اور پھانسیاں رک سکتی ہیں۔
یاد رکھیں بھارت نے پاکستان توڑنے اور اکھنڈ بھارت بنانے کا اپنی قوم سے عہد کر رکھا ہے۔ اسی پر عمل کرتے ہوئے جب بنگلہ دیش وجود میں آگیا تو بھارت کی وزیر اعظم نے نے تاریخی اعلان کیا تھاکہ اس نے دو قومی نظریہ خلیج نبگال میں ڈبو دیاہے ۔مسلمانوں کی ہندددئوں پر ایک ہزار سالہ حکمرانی کا بدلہ بھی لے لیا ہے۔ دشمن کے اس بیان کو سامنے رکھتے ہوئے اگر ہم نے پاکستان کی حفاظت کرنی ہے تو وسسہ قائد اعظم کے بیان کردہ دو قومی نظریہ پر عمل کر کے ہی ممکن ہے۔
پاکستان میں قائد اعظم کے ویژن کے مطابق فلاحی اسلامی نظام حکومت راج کر دینا چاہیے۔ پاکستانی قوم کو ہر وقت پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کے اسلام کے بیان کردہ جہاد کے لیے تیار رہنا چاہے۔ ہمارے حکمرانوں کے بیان کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف ایک سرحدی لکیر ہے ہمارا کلچر رہن سہن ایک جیسا ہے۔ صرف گانے بجانے اور فلمی اداکاروں کے تبادلے مناسب نہیں ۔یہ کہنا کہ ہمارا سب کچھ ایک جیسا ہے غلط ہے۔ یہ بیانیہ قائد اعظم کے بیانیہ کے خلاف ہے۔ہندو اور مسلمان علیحدہ علیحدہ مذہب رکھنے والی دو قومیں ہیں ۔اسی بنیاد پر قائد اعظم نے پاکستان بنایا تھا۔ہاں بھارت سے برابری کی بنیاد پر ہمسایوں جیسے اچھے تعلوقات رکھنے چاہیں۔اگر وہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل کرے تو پاکستانی قوم کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
جماعت اسلامی پاکستان و بنگلہ دیش ایک نظریاتی اسلامی جماعت ہے۔ پاکستان کی سرحدوں کی نگہبان اور قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کی محافظ۔ رہا جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنمائوں کی پھانسیوں کا تو انہوں نے قائد اعظم کے دوقومی نظریہ کو قائم رکھنے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ جب بھی پاکستان کو ان کی جانوں کی قربانی کی ضرورت پڑی وہ اپنی جانیں اس رہ میں دیتے رہیں گے۔ میر قاسم چھٹے شہید ِپاکستان کی طرح شہادتیں پیش کرتی رہے گی۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
تحریر : میر افسرامان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان