کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پاکستانی فلم ‘مالک’ پر وفاقی حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی کو غیر قانونی قرار دے کر اس کی نمائش کی اجازت دے دی۔
یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر عاشرعظیم نے وفاقی حکومت کی جانب سے ‘مالک’ پر لگائی گئی پابندی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اپنی درخواست میں عاشر عظیم نے موقف اختیار کیا تھا کہ فلم پر پابندی وفاقی حکومت نے لگائی، جس کا اختیار وفاق کو نہیں ہے جبکہ 18 ویں ترمیم کے بعد سنسر بورڈ بنانا صوبائی حکومت کا اختیار ہے۔
مذکورہ درخواست پر سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے فلم ‘مالک’ پر پابندی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں اس کی نمائش کی اجازت دے دی۔
عاشر عظیم نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرخوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘ہم فلم کو ملک میں غیر قانونی طور پر نہیں ریلیز کرنا چاہتے تھے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے انتظار کیا اور اب پاکستان میں ‘مالک’ کی نمائش کی اجازت مل گئی ہے’۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اپریل میں سندھ بورڈ آف فلم سنسرز (ایس بی ایف سی) نے عاشر عظیم کی پہلی لولی وڈ فلم ‘مالک’ پر پابندی عائد کی تھی، تاہم کچھ گھنٹوں بعد ہی اسے ختم کردیا گیا تھا۔
بعدازاں ‘مالک ‘ کی نمائش پر ملک بھر میں پابندی عائد کردی گئی، جس کا اطلاق وفاقی حکومت کی جانب سے کیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ فلم ‘مالک’، جسے قبل ازیں سنسر سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا، اب ختم کردیا گیا ہے اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں فلم پر پابندی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تھی۔
تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ فلم میں جمہوری نظریئے کے خلاف بات کی گئی اور لوگوں کی شکایت پر وفاقی وزارت کی جانب سے یہ اقدام اٹھایا گیا۔