جنیوا(یس نیوز)اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن (یو این ایچ آر سی) کے 33 ویں اجلاس میں امریکا، فلپائن، اسپین اور دوسرے ممالک سے شریک مندوبین نے مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی فوج اور پولیس کے زیرِ حراست لوگوں کی گمشدگی اور وادی میں انسانی حقوق کے مشہور علمبردار خرم پرویز کی گرفتاری پر جنیوا میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں ’’یو این ایچ آر سی‘‘ کے صدر دفتر پیلس آف دی نیشنز کے باہر اس احتجاجی مظاہروں میں عالمی مندوبین کے علاوہ اٹلی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ میں رہنے والے کشمیریوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے معروف علمبردار خرم پرویز کو عالمی کمیشن برائے انسانی حقوق (یو این ایچ آر سی) کے مذکورہ اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا اور پھر انہیں بلاجواز گرفتار کرلیا۔ گرفتاری کے بعد خرم پرویز کو ان کی معذوری کے باوجود کم ترین سہولیات والی جیل میں رکھا گیا ہے۔مظاہرے کے علاوہ جنیوا پریس کلب میں بھی ’’کشمیر کرائسس اِن پکچرز‘‘ کے عنوان سے ایک تصویری نمائش منعقد کی گئی جس کا مقصد مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کی تصاویر دنیا کے سامنے پیش کرنا تھا۔ اس نمائش میں رائٹرز، ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی، ای پی اے اور الجزیرہ کے فوٹوگرافروں کی کھینچی ہوئی کُل 87 تصاویر رکھی گئیں جو اپنے منظر ناموں اور متعلقہ کیپشن سمیت، مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی تصویری شہادت دیتی ہیں۔