.کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ 12 مئی سے متعلق مقدمات میں وسیم اختر کی درخواست ضمانت کی سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وسیم اختر کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے لیکن بعد میں کیا ہوا حقائق دیکھنے ہیں۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ 12 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی۔ وسیم اختر کے وکیل خواجہ نوید نے موقف اختیار کیا کہ کچھ لوگوں کو وسیم اختر کا میئر بننا پسند نہیں۔وسیم اختر میئر منتخب ہوئے تو راؤ انوار نے ایک ہی رات 27 مقدمات قائم کرلیے، تمام مقدمات تالی بجانے کے ہیں، پولیس نے عدالتی اجازت کے بغیر تھانے لے جاکر وسیم اختر کو 12 مئی کے 6 مقدمات میں ملوث کردیا۔وسیم اختر سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی، ان کا اعترافی بیان بے بنیاد ہے، اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں خوش بخت شجاعت اور فاروق ستار کو سیکورٹی فراہم کی جارہی ہے جب کہ وسیم کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔عدالت نے وسیم اختر سے استفسار کیا کہ جب واقعہ ہوا وہ کس عہدے پر اور کہاں تھے، جس پر وسیم اختر نے کہا کہ وہ اس وقت وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ امور تھے اور جس وقت واقعہ ہوا اس وقت وہ گورنر ہاؤس میں تھے۔
ان پر قائم کئے جانے والے تمام مقدمات جھوٹے ہیں، کیا وہ مشیر ہوکر گاڑیاں جلائیں گے، پولیس نے ان کا خودساختہ اعترافی بیان بنالیاہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان کراچی میں ہی مقیم ہے، وہ کہیں نہیں بھاگیں گے۔ عدالت نے مزید کارروائی کے لیے سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔