ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر 4 میں نامعلوم مسلح ملزمان نے ایک گھر پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق ناظم آباد 4 نمبر میں ایک گھر پر مجلس جاری تھی کہ اس دوران 2 موٹرسائیکلوں پر سوار 4 دہشت گردوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد موقع پر جاں بحق اور 8 شدید زخمی ہوگئے، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتق کیا جہاں 3 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جب کہ دیگر 5 زخمیوں میں سے بھی بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ 2 موٹرسائیکلوں پر سوار 4 دہشت گردوں میں سے 2 نے گھر کےباہر کھڑے افراد پر فائرنگ کی جب کہ ان کے 2 ساتھیوں نے انہیں کور کیا، فائرنگ سے ایک خاتون اور 4 مرد جاں بحق ہوگئے۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا ہے اور شواہد اکٹھا کرنا شروع کردیئے ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق فائرنگ نائن ایم ایم پستول سے کی گئی کیونکہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے بڑی تعداد میں خول ملے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہےکہ دہشت گردوں نے بہت زیادہ گولیاں برسائیں جب کہ دہشت گردوں نے ریکی کرکے کارروائی کی۔
عباسی شہید اسپتال کے حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کو زیادہ تر جسم کے اوپری حصے میں گولیاں لگیں جس کے باعث وہ جانبر نہ ہوسکے جب کہ واقعہ میں زخمی ہونے والے بعض افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جس جگہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اس کی پچھلی گلی میں پولیس تھانہ موجود ہے جب کہ کچھ دوری پر رینجرز ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ 2 موٹرسائیکل پر سوار 4 ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کی اور بآسانی فرار ہوگئے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ آئی جی سندھ کا کہنا ہےکہ مجلس کی پولیس کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور جس وقت فائرنگ ہوئی اس وقت مجلس کی تیاری کی جارہی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ وزیراعظم نوازشریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، ، چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور پیپلزپارٹی کے چیرمین آصف علی زرداری نے فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔
بعد ازاں ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور واقعہ سے متعلق تفصیلات معلوم کیں جب کہ اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے دعویٰ کیا کہ واقعہ میں کالعدم لشکر جھنگوی ملوث ہے۔ ایڈیشنل آئی نے واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کےلیے 20 لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا۔