انڈیا کی سپریم کورٹ نے حکم صادر کیا ہے کہ فضائیہ میں کام کرنے والے مسلمان داڑھی نہیں رکھ سکتے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی والی ایک بنچ نے کہا کہ ‘اگرچہ بلا شبہہ انڈیا ایک سیکولر ملک ہے جہاں ہر مذہب کے پیروکاروں کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جانا چاہیے لیکن۔۔۔ فوج میں ڈسپلن انتہائی ضروری ہے۔’
عرضی گزار آفتاب احمد انصاری نے اپنے کمانڈنگ افسر کی اجازت کے بغیر2008 میں داڑھی بڑھائی تھی جس کے بعد انہیں فضائیہ سے برخاست کردیا گیا تھا۔ مسٹر انصاری کا موقف تھا کہ دستور ہند کے تحت انہیں اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے، اور سکھ فوجیوں کی طرح انہیں بھی داڑھی بڑھانے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
لیکن فضائیہ کا موقف تھا کہ ‘ہر مسلمان داڑھی نہیں رکھتا۔’ فضائیہ کی بنیادی دلیل یہ تھی کہ سکھ مذہب کے برعکس اسلام میں داڑھی رکھنا لازمی نہیں ہے اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اسلام میں چہرے کے بال کاٹنے یا شیو کرنے پر پابندی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں فضائیہ کے اس موقف سے اتفاق کیا۔
سر کے بال، داڑھی اور پگڑی کے بارے میں وزارت دفاع کی پالیسی کے تحت سکھوں کو داڑھی اور بال نہ کٹوانے کی اجازت ہے لیکن باقی لوگوں کے لیے داڑھی رکھنے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔
پالیسی کے مطابق جن مسلمانوں نے (یکم جنوری 2002 سے پہلے) بھرتی کے وقت مونچھ کے ساتھ داڑھی بڑھا رکھی تھی، صرف وہی داڑھی رکھ سکتے ہیں۔
جنہوں نے بعد میں داڑھی بڑھائی ہے انہیں اسے کٹوا دینا چاہیے۔ کسی بھی حالت میں کسی بھی شخص کو بغیر مونچھ کے داڑھی بڑھانے کی اجازت نہیں ہوگی چاہے یہ داڑھی یکم جنوری2002 سے پہلے ہی رکھی گئی ہو۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ بال بڑھانے یا داڑھی رکھنے کی اجازت اسی بنیاد پر دی جاسکتی ہے کہ متعلقہ شخص کے مذہب میں بال یا داڑھی کٹوانے پر پابندی ہو۔