اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ وہ وفاقی کابینہ سے مطالبہ کریں گے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے۔
اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ 2 سال میں ایف سی اور رینجرز پر75 ارب روپے خرچ کیے، ماضی میں بم دھماکے ہوتے رہے حکمران عوام کو میٹھی گولیاں دیتے رہے، پولیس کی تربیت کمانڈوز کی طرز پر کی گئی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں کچہری کے وکلا بھی شہید ہوئے، ان کا کیا دباؤ ہوگا جن کے پلے کچھ نہیں، مجھ پر کوئی دباؤنہیں ضمیر کا دباؤہوتو ہو۔ چوہدری نثار نے کہا کہ قافلے کی خلاف ورزی پر تفتیش کی تو معلوم ہوا امریکی سفارت خانے کا ہے، امریکی سفارت خانےکو کہا ہے کہ آیندہ خلاف ورزی پرقانونی کارروائی کی جائے گی، امریکی فورسز نےیہاں آکر ایک شخص کو قتل کیا اور لے گئے، تین ہفتے زور لگانے کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن ہوا۔
اس سے قبل وزیرداخلہ چوہدری نثارنے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پولیس میں شامل ہونے والے پاکستان کا مان رکھیں، آپ نے قانون کی پاساداری کرنی ہے، اسلام آباد پولیس میں بہت بہتری آئی لیکن ابھی بھی بہت گنجائش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھواور مجرموں، چوروں، کارکنوں کے لیے زمین تنگ کردو، مجھے خوشی ہے آپ اس جہاد میں شامل ہورہے ہیں، ایک جوان سب کچھ بدل سکتا ہے اور وہ تم بھی ہوسکتے ہو، آپ کی ذمہ داری چھوٹی نہیں ہے، آپ کے ہاتھ میں اللہ تعالی نے انصاف کی چھڑی دے دی ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ آپ نے ہمیشہ حلال کھانا اور انصاف کرنا ہے، میرہ التجا ہے کہ لوگوں کو انصاف دوگے ، دل میں اللہ کا خوف رکھو گے تو دنیا میں اورآخرت میں بھی فلاح پاؤ گے، آپ حکومت کے نہیں پاکستان کے ملازم ہیں اور حرام میں برکت اور سکون نہیں بس نیک نیتی اور انصاف میں سکون ہے۔ رینجرزکے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ رینجرزنے پولیس کے ساتھ مل کر اسلام آباد کو پر سکون بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، اسلام آباد پولیس کو رینجرز کے نوجوانوں کو دیکھ کر اپنا معیار مزید تبدیل کرنا چاہیئے کیونکہ وہ بہترین طرح سے اپنی ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔ چوہدری نثارنے کہا کہ مجھے کرائم ریٹ زیرو کے قریب چاہیئے،آپ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے تربیت لے چکے ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ کا پہلا دستہ اسلام آباد پولیس کا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار ملک کے ساتھ وفاداری نبھائیں، آپ کی مراعات جتنی بھی ہوں کم ہیں، آپ سینہ سپرہوکر کام کرتے ہیں، آپ نے بہادری اور طاقت سے دہشت گردی کا مقبلہ کرنا ہے اور میں شہیدوں کے خاندانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے دہشتگردی کا قلع قمہ کیا۔ حکومتیں آنی جانی ہیں، پہلے دھماکے ہوتے رہے، حکومتیں خواب خرگوش کے مزے لیتی رہیں لیکن ہم نے اپنی حکومت میں ہمیشہ عملی کام کیا۔ ان کا کہنا تھا ک حلف میں کہا گیاہے افسران بالا کا حکممانوں گا، میں نے کبھی ایک نائب قاسد کی بھرتی کی بھی سفارش نہیں کی۔