سُروں کی ملکہ ، ملکہ ترنم نورجہاں کو بچھڑے 16برس بیت گئےہیں مگر ان کے سریلے گیتوں کی گونج فضاؤں کو آج بھی مہکا رہی ہے ۔
بلھے شاہ کی نگری قصور کے ایک غریب موسیقار گھرانے میں 1926ء میں ایک بچی نے جنم لیاجس کا نام اللہ وسائی رکھا گیا۔ یہ بچی سات برس کی عمر میں ہی فلم اور تھیٹر کی دنیا میں داخل ہو گئی۔ اللہ وسائی سے یہ بچی نور جہاں بنی اور پھر ملکہ ترنم کہلائی۔نورجہاں نے قیامِ پاکستان سے پہلے ڈیڑھ سو سے زائد فلمی گیت گائے اور 12خاموش فلموں سمیت 70 فلموں میں اداکاری بھی کی۔ 1947 میں بننے والی فلم جگنو میں انہوں نے دلیپ کمار کے ساتھ کام کیا۔سُر اور لے پر مہارت نے اس عظیم گلوکارہ کو غزل گائیکی میں بھی یکتا بنایا۔سات دہائیوں تک فن ِ گائیکی کے افق پر چھائی رہنے والی ملکہ ترنم نور جہاں آج ہم میں نہیں لیکن ان کے گائے گیت ہمیشہ زندہ رہیں گے۔