counter easy hit

مصباح: کپتان یا ڈاکٹر آف کرکٹ

Misbah captain or doctor of Cricket

Misbah captain or doctor of Cricket

مصباح کی شخصیت عجیب ہے، وہ پاکستان ٹیم میں شامل ہوئے اور پھرباہر ہوگئے، جب انگلینڈ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف میچ فکسنگ کا ڈرامہ رچایا گیا،اس واقعے سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو شدید دھچکا لگا۔

ایسے کٹھن وقت میں ٹیم کی قیادت مصباح کو سونپ دی گئی، میچ فکسنگ کے الزامات کے بھنور میں پھنسی پاکستان ٹیم ایک ٹوٹی پھوٹی اور حوصلہ ہاری ہوئی ٹیم لگ رہی تھی، مصباح کا پہلا کردار ایک ماہر نفسیات کا تھا، مصباح کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار ٹیم ملی اور ان کے لیے پہلا معرکہ اس ٹیم کو دباؤ سے نکال کر میدان میں مقابلے کے لیے تیار کرنا تھا، ساتھ ہی بین الاقوامی میڈیا کے سخت رویے کا بھرپور اعتماد سے سامنا کرنا تھا۔

ان دنوں بورڈ کے سربراہ اعجاز بٹ تھے، وہ بہت تجربہ کار منتظم تھے، انہوں نے اپنے دور میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو مضبوط بنانے کیلئے نہایت اہم فیصلے کئے لیکن ان کی کاوششوں کو میچ فکسنگ اسکینڈل نےسخت نقصان پہنچایا، تاہم اس وقت مصباح کو قیادت سونپنے کے فیصلے کے ٹیم کی کارکردگی پر مثبت اثرات ہوئے وگرنہ شاید پاکستانی ٹیم بہت نیچے نمبروں پر پہنچ جاتی۔

مصباح الحق خان نیازی 2010ء سے پہلے ٹیم میں آئے تھے، لیکن وہ کسی شعبے میں نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکے،وہ 2009ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹیم میں بھی شامل رہے، لیکن انہیں اہم میچوں میں چانس نہیں دیا گیا،ان کے خلاف پریس میں بہت تنقید ہوئی، ان کو سلو بیٹسمین، ٹک ٹک کرنے والا اور نہ جانے کیا کچھ کہا گیا، لیکن مصباح نے ان باتوں کا کوئی اثر نہیں لیا، وہ میڈیا سے ناراض ضرور ہوئے لیکن اس کے اثرات اپنے مشن پر نہیں پڑنے دیے اور پاکستان ٹیم کو فتح کے راستے پر گامزن کر دیا۔

مصباح الحق ایک ایسے کپتان ہیں جن کو اپنے ہوم گراؤنڈ اور ہوم کراؤڈ کے سامنے کھیلنےکا موقع نہیں ملا، اس کے باوجود ان کو سلو بیٹسمین یا مسٹر ٹک ٹک قرار دینے والوں کو مصباح نے کرارا جواب دیا، انہوں نے ٹیسٹ میں تیز ترین نصف سنچری بنانے کا ریکارڈ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ برق رفتار سنچری بنانے کا ریکارڈ بھی برابر کردیا، ان کے اس ریکارڈ کو برینڈن میکولم نے توڑا۔

گومصباح نے ایک روزہ کرکٹ میں کوئی سنچری تو نہیں بنائی مگر وہ دنیا کے ان بلے بازوں کی فہرست میں ٹاپ پر ہیں جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں بغیر سنچری بنائے سب سے زیادہ رن اسکور کیے ۔

مسٹر ٹک ٹک کہلانے والے مصباح نے اس وقت سب کو حیران کر دیا ،جب ان کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ پاکستان سپر لیگ کا ٹایٹل جیت لیا۔

اس مرتبہ آسٹریلیا روانگی سے پہلے مصباح الحق نے کہا تھا کہ بہت کم لوگ یہ مانتے ہیں کہ ہم آسٹریلیا میں جیت سکیں گے کیوں کہ پچھلی تینوں سیریز جو آسٹریلیا میں کھیلیں وہ تمام تین صفر سے ہارے، پھر ٹیم کی موجودہ فارم بھی اچھی نہیں لیکن پھر بھی کھلاڑی پرعزم ہیں اور ہم اپنا راستہ خود بنائیں گے۔

ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ ہارنے کے باوجود انہوں نے اپنی ٹیم پر ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے، اس پر بھروسہ ہے اور یہی اعتماد ہماری کامیابی کا راستہ ہے۔

کاردار اور عمران پاکستان کے دو ایسے کپتان رہے ہیں جنہوں نے اپنے عزم و ہمت کی داستان رقم کی، پاکستان کی ٹیسٹ ہسٹری کے پہلے کپتان کاردار کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے جس ملک کے خلاف بھی پہلی سیریز کھیلی اس میں کم از کم پہلا ٹیسٹ ضرور جیتا۔

عمران خان نے بھارت کو بھارت میں ہرایا، انگلینڈ کو انگلینڈ میں شکست دی اور 1992ء میں ایک کمزور ٹیم کے ساتھ ورلڈ کپ جیت کر دکھایا۔

بیرون ملک ٹیسٹ جیتنے کیلئے ایک نڈر کپتان کا ہونا ضروری ہے اور مصباح کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ ایک بہادر اور نڈر کپتان ہیں، انڈین کپتان اپنے گراؤنڈز پر انگلینڈ کو ہراسکتے ہیں، لیکن مصباح کی ٹیم نےانگلینڈ کو لارڈز اور اوول میں ہراکرسیریز برابر کی ہے اور اب وہ آسٹریلیا میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے لئے پرعزم ہیں، ابھی سیریز کا فیصلہ ہونا باقی ہے اور مصباح ایلیون جیت کے لیے پر عزم ہے۔

ایشیائی ٹیموں کی پرفارمنس پر ایک نظر ڈالیں تو ہم دیکھیں گے کہ انڈیا، سری لنکا، پاکستان اور بنگلا دیش میں سے کسی نے بھی اب تک آسٹریلیا میں سیریز نہیں جیتی، کیا یہ اعزاز مصباح کے حصے میں آئے گا؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے کچھ انتظار کرنا ہوگا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website