counter easy hit

روسی فوجی طیارہ گر کر تباہ، تمام افراد جاں بحق

شام جانے والا روسی فوج کا طیارہ بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہوگیا ہے۔ طیارے میں فوجی اہلکاروں، فوجی بینڈ کے ارکان، صحافیوں اور عملے کے ارکان سمیت 92افراد سوار تھے جن میں سے کسی کے زندہ بچ جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

Russian military plane crashes, killing all persons

Russian military plane crashes, killing all persons

طیارے میں موجود مسافر شام کے شہر لاذقیہ میں موجود روسی اہلکاروں کے ساتھ نئے سال کا جشن منانے جارہے تھے۔ روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان اگور کوناشنیکوف نے بتایا کہ طیارہ بحیرہ اسود کے قریب واقع تفریحی شہر سوچی سے ڈیڑھ کلو میٹر دور سمندر میں گر کر تباہ ہوا ہے۔طیارہ نے سوچی میں ایندھن بھرنے کے بعد مقامی وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 25 منٹ پر اڑان بھری جس کے دو منٹ بعد جہاز کا رابطہ ریڈار سے منقطع ہو گیا، اب تک جہاز کے کچھ ٹکڑے اور 10 لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔کسی کے زندہ بچنے کی اطلاع نہیں ہے۔ 100سے زائد غوطہ خور سمندر سے لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔ وزارتِ دفاع کے مطابق Tu-154طیارے پر 92افراد سوار تھے۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے پیر کے روز ملک میں یوم سوگ کا اعلان کردیا، جبکہ حکومتی کمیشن کو حادثے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔روس کی پارلیمان کے ایوان بالا کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ وکٹر اوزروف نے روسی خبر رساں ایجنسیز کو بتایا واقعے میں دہشت گردی کا امکان نہیں اور ہو سکتا ہے طیارہ تکنیکی خرابی یا عملے کے رکن کی غلطی کی وجہ سے تباہ ہوا ہو۔ان کے بقول یہ طیارہ فوج کے زیر انتظام تھا لہذا اس میں دہشت گردی کا امکان نہیں ہو سکتا۔ یہ جہاز ماسکو سے اڑا تھا اور سوچی کے ایڈلر ہوائی اڈے پر ایندھن بھرنے کے لیے رکا تھا۔روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ʼوزارت کو ٹی یو 154 جہاز کے ٹکڑے بحیرۂ اسود کے ساحلی شہر سوچی سے ڈیڑھ کلومیٹر دور سمندر میں 50 سے 70 میٹر گہرائی سے ملے ہیں۔مقامی امدادی کارکنوں نے خبررساں ادارے انٹرفیکس کو بتایا ہے کہ اس حادثے میں ابھی تک کوئی زندہ شخص نہیں ملا ہے۔ وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے تصدیق کی ہے کہ سوچی کے ساحل سے چھ کلومیٹر دور ایک شخص کی لاش ملی ہے۔روسی میڈیا پر چلنے والی ایک آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق جہاز کے عملے اور زمینی کنٹرول کے درمیان گفتگو کے دوران کسی قسم کی مشکل کا پتہ نہیں چلا تھا۔وزارتِ دفاع نے مسافروں کی فہرست جاری کی ہے، جس کے مطابق جہاز پر مشہور فوجی بینڈ الیگزینڈروف اینسامبل کے 64ارکان، 9صحافی، 8فوجی، 2سول افسر، ایک این جی او کا رکن اور عملے کے 8ارکان سوار تھے۔

ترجمان نے کہا کہ جہاز میں سوار مسافر شام میں تعینات روسی فوجیوں کے لیے منعقد کردہ نئے سال کی تقریب میں شرکت کرنے جا رہے تھے۔یہ تقریبات لاذقیہ شہر کے قریب واقع روسی فوجی اڈے حمیم یم میں منعقد ہونا تھیں۔ جہاز پر ایلزویتا گلنکا بھی سوار تھیں جو ڈاکٹر لز کے نام سے مشہور ہیں، وہ فیئر ایڈ نامی خیراتی ادارے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں اور انھیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کے لیے روس کے سرکاری اعزاز سے نوازا گیا تھا۔مقامی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ موسمی حالات پرواز کے لیے موافق تھیں۔ اس دوران تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں کہ آیا کسی قسم کے حفاظتی قواعد کی خلاف ورزی تو نہیں کی گئی۔روس شامی حکومت کی حمایت میں باغی دستوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔ اپریل2010 میں ایک ٹی یو 154 طیارہ مغربی روس کے علاقے سمولینسک میں گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس میں سوار تمام 96 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس کے علاوہ 2001 میں ایک اور ٹی یو 154 جہاز کو یوکرینی فوج نے بحیرۂ اسود پر مار گرایا گیا تھا، جس سے 78 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ جنگی مشقوں کے دوران غلطی سے پیش آیا تھا۔دوسری جانب پاکستان نے روس کے فوجی جہاز TU-154 کےسمندر میں گر کر تباہ ہونے اور اس میں سوار قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔اتوارکو وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سانحے پر پاکستان کی حکومت اور عوام مشکل کی اس گھڑی میں روس کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے بھی رنج و غم کا اظہار کیا ہے

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website