ریاض: سعودی عرب میں سال 2016 کے دوران 153 افراد کو سزائے موت دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی جانب سے جاری کیے گئے یہ اعداد و شمار سرکاری طور اعلان کردہ ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تھوڑے کم ہیں۔
رواں سال کے دوران قتل اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرائم میں زیادہ تر افراد کے سر قلم کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: روس کسی امریکی سفارتکار کو ملک بدر نہیں کرے گا، صدر پوتن
تاہم جنوری کا ایک مہینہ ایسا بھی تھا جس کہ ایک ہی روز میں دہشت گردی کے الزام میں 47 افراد کے سر قلم کیے گئے۔
ان میں مشہور عالم شیخ نمر النمر بھی شامل تھے، جس کے بعد ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد کی جانب سے تہران میں سعودی سفارتخانے کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی، جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے تھے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں قتل، منشیات کی اسمگلنگ، مسلح ڈکیتی، ریپ اور اسلامی تعلیمات کے تحت قائم اصولوں سے انکار پر سزائے موت دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کیخلاف فوجداری تحقیقات شروع
انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے قبل ازیں جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب میں سال 2015 کے دوران 158 افراد کو سزائے موت دی گئی، جو ایران اور پاکستان کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد و شمار میں چین میں خفیہ طور پر موت کی سزا کی تعداد کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔