گزشتہ دنوں مولانا غلام علی اوکاڑوی کے صاحبزادہ فضل الرحمن اوکاڑوی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر مبینہ طور پر مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ سات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ شب وہ اپنے مدرسے سے گھر جا رہے تھے کہ پولیس نے ان کو گرفتار کر لیا اور آج صبح انہیں ساہیوال کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
پولیس کے اس اقدام کے بعد ضلع اوکاڑہ میں سیاسی، مذہبی، صحافتی، تجارتی اور مذہبی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
مختلف طبقہ ہائے زندگی کے لوگ خصوصاً مذہبی تنظیموں کے طلباء اور علماء کرام صبح سے پریس کلب کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں اور صاحبزادہ فضل الرحمن اوکاڑوی کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
قاری محمد سعید نے کا کہنا ہے کہ مولانا غلام علی اوکاڑوی ایک ایسی مذہبی شخصیت ہیں جنہوں نے نا صرف ہمیشہ امن کا پیغام دیا بلکہ لوگوں کو مذہب کی حقیقت سے روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کے لاکھوں عقیدت مند پاکستان سمیت پوری دنیا میں اپنی مذہبی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔