پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 31 جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران ملک میں روئی کی ایک کروڑ 6 لاکھ 34 ہزار 627 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار 96 لاکھ 12 ہزار 711 گانٹھوں کی نسبت 10 لاکھ 21 ہزار 916 گانٹھیں 10.63 فیصد زیادہ ہے۔
صوبہ سندھ میں 37 لاکھ 84 ہزار 740 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار 37 لاکھ 55 ہزار 15 گانٹھوں کے نسبت 29 ہزار 725 گانٹھیں (0.79فیصد) زیادہ ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں 68 لاکھ 49 ہزار 887 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 58 لاکھ 57 ہزار 696 گانٹھوں کے نسبت 9 لاکھ 92 ہزار 191 گانٹھیں (16.94 فیصد)زیادہ ہے۔ اس عرصے کے دوران مقامی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے 95 لاکھ 15 ہزار 478 گانٹھیں خریدیں جو گزشتہ سال کی خریداری 80 لاکھ 32 ہزار 410 گانٹھوں کے نسبت 14 لاکھ 83 ہزار گانٹھیں زیادہ ہے جبکہ نجی برآمدکنندگان نے 2 لاکھ 2 ہزار 356 گانٹھیں خریدی جو گزشتہ سال کی 3 لاکھ 58 ہزار 418 گانٹھوں کے نسبت ایک لاکھ 56 ہزار گانٹھیں کم ہیں جنرز کے پاس 9 لاکھ 16 ہزار 793 گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جبکہ 180 جننگ فیکٹریاں چل رہی ہیں۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل پیداوار ایک کروڑ 8 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جبکہ ملک کی ملوں کی ضرورت کے نسبت 35 لاکھ گانٹھیں کم ہیں تاحال بیرون ممالک سے تقریبا 22 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے ہوچکے ہیں۔ نسیم عثمان کے مطابق بین الاقوامی کپاس منڈیوں چین، امریکہ اور بھارت میں روئی کے بھائو میں اضافہ کی وجہ سے مقامی کاٹن کے بھائو میں اضافہ کا رجحان برقرار رہے گا۔ کیونکہ جنرز کے پاس صرف 9 لاکھ گانٹھوں کااسٹاک رہ گیا ہے. جبکہ نئی فصل کے آنے میں6 مہینوں کا وقت درکار ہے۔