انڈس ہائی وے جامشورو سے پیپلز پارٹی کے رہنما و ضلع کونسل ٹنڈوالہیار کے رکن اپنے دوست اور دو ملازمین سمیت پرسرار طور پر لاپتہ ہو گئے جبکہ ان کی گاڑی جامشورو پولیس نے تحویل میں لے لی ہے۔
لاپتہ غلام قادر مری سابق صدر آصف علی زرداری کے قریب سمجھے جاتے ہیں جبکہ آصف علی زرداری کے قریب سمجھے جانے والی یہ تیسری شخصیت ہیں جو کہ پراسرار طور پر لاپتہ یا اغوا ہوئے ہیں۔ تھانہ جامشورو کی حدود انڈس ہائی وے پر تھرمل پاور اسٹیشن کے قریب سے جامشورو پولیس کوگاڑی نمبر بی ایچ 7771 لاوارث حالت میں کھڑی ملی ہے۔ پولیس نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس میں سے سندھ اسمبلی میں داخلے کے متعلق جاری کردہ ایک پاس بھی ملا ہے جس میں پاس ہولڈر کا نام غلام قادر مری تحریر تھا اور ان کی تصویر بھی اس پر چسپاں تھی۔ کارڈ کی جب تصدیق کرائی گئی تو پتہ چلا کہ یہ گاڑی پیپلز پارٹی کے رہنما و ٹنڈوالہیار کی یونین کونسل نمبر 21 دریا خان مری سے ضلع کونسل ٹنڈوالہیار کے رکن غلام قادر کی ملکیت ہے۔ بعدازاں واقعے کی اطلاع اعلی پولیس افسران کو ملی تو پھر پولیس افسران کی دوڑیں لگ گئیں جس کے بعد پولیس نے معلومات حاصل کی تو پتہ چلا کہ گاڑی لاڑکانہ سے سیہون کے راستے سے آ رہی تھی جبکہ گاڑی میں غلام قادر مری کے ہمراہ ان کا دوست سجاد آرائیں، پی اے خان محمد منگی بھی تھا جبکہ گاڑی ان کا ڈرائیور محبوب خاصخیلی چلا رہا تھا لیکن وہ چاروں ہی لاپتہ ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع مطابق غلام قادر مری سابق صدر آصف علی زرداری کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں، چند سال قبل سابق صدر آصف علی زرداری خود ٹنڈوالہیار میں ان کے فارم کا دورہ کر چکے ہیں۔ 2013 کے عام انتخابات میں بختاور بھٹو زرداری اپنی ہمشیرہ آصفہ زرداری بھٹو کے ہمراہ ٹنڈوالہیار ووٹ ڈالنے پہنچی تھیں تو غلام قادر مری نے ہی ان کا استقبال کیا تھا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد سے چند روز قبل اغوا ہونیوالے نواب لغاری اور پیر کے روز سپرہائی وے سے لاپتہ ہونے والے اشفاق لغاری کے متعلق بھی پیپلز پارٹی کے حلقوں میں یہ تاثرعام ہے کہ وہ دونوں بھی آصف علی زرداری کے قریب تھے جبکہ غلام قادر مری تیسری شخصیت ہیں جوکہ آصف علی زرداری کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں اور حالیہ چند دنوں میں لاپتہ ہوئے ہیں۔