پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری خفیہ جنگ اب ایاں ہو رہی ہے جس میں انڈین حکومت بھی بھرپور اس کا حصہ بن رہی ہے 30 مارچ 2016 کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری سے بھارت کا وہ چہرہ دنیا کے سامنے آیاں ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا کیونکہ کلبھوشن انڈیا کا حاضر سروس پہلا افسر تھا جو پاکستان میں پراکسی کو منظم طریقے سے آگے بڑھا رہا تھا لیکن پاکستانی حکومت نے اس گرفتاری پر وہ فائدہ نہیں اٹھایا جو وقت کی ضرورت تھی اور بھارت کا مکروہ چہرہ عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کا حق ادا نہیں کیا۔
10اپریل کو جب بھارتی دہشت گرد کلبھوش یادو کو فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی توپورا بھارت سراپا احتجاج بن گیا وہ پارلیمننٹ ہویا میڈیا بلکہ پورے انڈیا میں پاکستان کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور یہ پراپیگنڈہ کیا گیا کہ کلبھوشن بے گناہ ہے اس کو پاکستان نے ایران سے اغواٗ کیا تھا سارامیڈیا پاکستان کے خلاف آگ اگلنے شروع ہوگیا بوجہ یہ کہ انڈین میڈیا پر پاکستان دشمنی بہت مہنگے داموں بکتی ہے۔
بھارتی اخبار “انڈین ایکسپرس” نے بھارت کے پراپیگنڈہ کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا کہ یہ نیوی میں اپنی نوکری کے دوران بھی مہینوں تک غائب رہتا تھا اپنے خاندان سے بھی مہینوں بعد راطہ کرتا لیکن نوکری کے دوران بھی اس کو کوئی سزا یا جرمانہ نہیں ہوتا ہے تھا اس سے یہ بات روز روش کی طرح واضح ہے کہ یہ پہلے ہی بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے سرگرم تھا ۔ قوی امکان یہ ہےبھارتی خفیہ ایجنسیوں کو کو ئی خبر ملی ہوکہ کلبھوشن یادو کو فوجی عدالت سے سخت سزا ہونے والی ہے اس سے قبل کہ کلبھوشن کے خلاف کوئی فیصلہ آئے پاکستان کے ساتھ کلبھوشن کے معاملے پر کچھ لو اور کچھ کا معاملہ طے ہوجائے اس کے لیے پاکستان کو ایسا ہی جواب دینے کے لیے6 اپریل کو نیپال سے ریٹائر لفٹیننٹ کرنل حبیب ظاہر کو بھارتی ایجنسوں نے اغواٗ کرلیا اس سے پہلے کہ انڈیاحبیب کو پاکستانی جاسوس قرار دے کر انڈیا سے گرفتاری ظاہر کرے پاکستان نے حبیب کے اغواٗ کی خبر نشر کردی جس نے انڈین ایجنسیوں کی ایک سازش کو ناکام بنا دیا اور 10 اپریل کو کلبھوشن کی پھانسی کی سزا سنادی جس سے پورا انڈیا چراغ پا ہوگیا وزیر داخلہ ہویا خارجہ حکومت ہویا اپوزیشن سب کلبھوشن کی بے گناہی کے گن گانے لگے۔
انڈین حکومت نے کہا کہ وہ کلبھوشن یادو کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے اور کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے بیک ڈور چینل پر کلبھوش معاملے پر سرگرمیاں تیز کردی ہیں اب انڈیا اورپاکستان حکومت کے لیے اس معاملے پر مفاہمت میں پہلی مشکل کڑی یہ ہے کہ کلبھوشن کو سزا فوجی عدالت نے دی اور اس پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی مہر بھی ثبت کردی ہے اب نوازحکومت اگر اس معاملے پر پیچھے ہٹتی ہے تو پاکستان میں حکومت کو سیاسی سطح پربڑا نقصان ہوسکتا ہے کیونکہ الیکشن بھی سر پر ہیں جس پر نواز حکومت اس وقت اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور انڈیا کے لیے بھی یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔
کلبھوشن کی پھانسی پر عملدارمد نہ ہوا تو دہشت گردوں کو بہت ہی غلط پیغام جائے گا لیکن مستقبل قریب میں ایسا ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا کیونکہ جب تک کلبھوشن زندہ ہے وہ بھارت کے خلاف ایک کھلا ثبوت ہے جو دنیا کے سامنے پیش کیا جاسکتا ہے مجموعی طور پر اس معاملے پر بھارتی خفیہ ایجنسی ناکام ہوئی اور پاکستان کا پلڑا بھاری ہے۔