اسلام آباد: شریف فیملی نے جنوبی پنجاب میں اپنی شوگرملوں کوکام سے روکنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
چوہدری شوگرملزکی جانب سے درخواست مخدوم علی خان اورمصطفیٰ رمدے ایڈووکیٹ نے آئین کے آرٹیکل185 (3) کے تحت دائرکی جس میں استدعاکی گئی ہے کہ عدالت اپیل کی اجازت دیتے ہوئے لاہورہائیکورٹ کادومارچ کافیصلہ کالعدم قراردے جس میں شوگرملزکی جنوبی پنجاب میں منتقلی کے 4 دسمبر2015ء کے نوٹیفکیشن کو معطل کیا گیا تھا۔ شریف فیملی کی ملکیتی حسیب وقاص شوگرملز ننکانہ صاحب سے بہاول پوراور اوراتفاق شوگرملز پاک پتن سے چنی گوٹھ بہاول پور منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کیخلاف لاہورہائیکورٹ میں متعدد درخواستیں دائرکی گئیں۔شریف فیملی نے عدالت سے استدعاکی ہے کہ ضلع رحیم یار خان میںواقع ان کی مل کوچالوکرنے کی اجازت دی جائے اوراس پر پابندی نہ لگائی جائے ۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ 6 دسمبر2006ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق پہلے سے موجود شوگرملوں کی منتقلی پرکوئی پابندی نہیں تھی،2006ء کی پالیسی میں صرف نئی شوگرملوں کے قیام پر پابندی لگائی گئی لیکن درخواست گزاروں نینئی مل لگائی ہے اورنہ موجودہ ملزکے سائز میں اضافہ کیا ہے ۔اپیل میںکہا گیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف ملز کے شیئرہولڈریا ڈائریکٹر نہیں ہیں لیکن انہیں بھی غلط طور پرملوث کیا گیا ۔شریف فیملی نے درخواست میں کہا ہے کہ کرشنگ سیزن شروع ہے اورمل کواجازت نہ ملنے کی صورت میں ملازمین کوبھی بہت نقصان ہوگااورگنے کے کاشتکاربھی متاثرہوں گے۔