کراچی: عدالت نے سلیم شہزاد کو عدالتی حکم کے باوجود طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف میڈیکل آفیسر اور جیل سپریٹنڈنٹ کو نوٹس سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ایم کیو ایم سابق رہنما سلیم شہزاد 4 مقدمات میں ضمانت کے لیے سٹی کورٹ پہنچے۔ سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے سلیم شہزاد کی دو اورمقدمات میں گرفتاری کی اجازات مانگی گئی، عدالت نے اجازت دیتے ہوئے تفتیشی افسرکو مقدمات کا چالان پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔ سماعت کے دوران سلیم شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ فاضل جج نے 3 اپریل کو انہیں مکمل طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا تھا اس کے باوجود نا توجیل میں طبی سہولیات دی گئیں اورنا ہی جیل سے باہر۔ عدالت نے سلیم شہزاد کوعدالتی حکم کے باوجود طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا، عدالت نے چیف میڈیکل آفیسر اور جیل سپرینڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ میں نے ملک کی دولت نہیں لوٹی، اپنے مقدمات کا سامنا کرنے ملک واپس آیا ہوں جس کی سزا مل رہی ہے، بے گناہ ہوں اور مجھ پر 25 ، 26 سال پرانے مقدمات ڈال دیے گئے ہیں، میں سسٹم سے مایوس ہوگیا ہوں لیکن میں عدالتوں سے مایوس نہیں۔ عمران خان سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ ہے لیکن وہ ایک کینسر کا اسپتال چلا رہے ہیں، اسلیے عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے کینسر کی ادویات فراہم کریں۔ سلیم شہزاد نے کہا کہجیل کا نظام بڑا خراب ہے دو ماہ سے بتا رہا ہوں مگرکوئی علاج کی سہولت دی گئی جبکہ سزا یافتہ لوگ اسپتالوں میں آرام کررہے ہیں۔ عمران خان سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ ہیں لیکن وہ ایک کینسرکا اسپتال چلا رہے ہیں، اس لئے عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے کینسر کی ادویات فراہم کی جائیں۔
پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت سے متعلق سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تو اپنوں نے ہی مجھے نہیں اپنایا، ایک پارٹی رہنما نے کہا کہ میں اپنی مرضی سے آیا ہوں واپس چلا جاؤں گا۔ پی ایس پی والے بلوائیں گے تو دیکھیں گے، ہم بن بلوائے کسی کی دعوت میں نہیں جائیں گے۔