نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے این سری نواسن کی ’چور‘ دروازے سے کرکٹ میں واپسی کا راستہ روک دیا، انھیں آئی سی سی میں بھارت کی نمائندگی کا اختیار دینے سے صاف انکار کردیا گیا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق سربراہ این سری نواسن کوسپریم کورٹ نے ہی فکسنگ اسکینڈل اور مفادات کے ٹکراؤ پر برطرف کردیا تھا،بعد میں لودھا سفارشات نے زائد العمر آفیشلز کی کھیل میں واپسی کا راستہ ہی باقی نہیں چھوڑا تھا، رواں برس فروری میں جب آئی سی سی کی جانب سے بگ تھری کو ختم کرنے اورنئی اصلاحات لانے کا اعلان کیا گیا توبی سی سی آئی میں موجود این سری نواسن کے ہمدردوں نے انھیں ہی آئی سی سی میں نمائندگی کیلیے بھیجنے کی تجویز پیش کردی،این سری نواسن نے ہی جوڑ توڑ کرکے عالمی کرکٹ پر بگ تھری کو مسلط کرتے ہوئے ریونیو کے بہت بڑے حصے پر ہاتھ صاف کیے تھے۔ گزشتہ دنوں جب بی سی سی آئی کی ہنگامی جنرل میٹنگ بلائی گئی تو اس میں بھی این سری نواسن پہنچ گئے، چونکہ لودھا سفارشات کے تحت وہ نااہل تھے اس لیے وہ میٹنگ ہی ملتوی کردی گئی تھی، اس پر بورڈ انتظامات چلانے کیلیے مقرر کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز نے سپریم کورٹ سے این سری نواسن کی آئی سی سی میٹنگز کیلیے نامزدگی کے بارے میں رائے مانگی تھی۔ گزشتہ روز تین رکنی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کے بعد واضح کیا کہ جو آفیشلز لودھا سفارشات کے تحت نااہل ہوچکے وہ اب کرکٹ سیٹ اپ میں کوئی بھی عہدہ نہیں سنبھال سکتے، نہ ہی آئی سی سی میں نمائندگی کے اہل ہیں۔
علاوہ ازیں بنچ کے سربراہ جسٹس دیپک مشرا نے کہاکہ چونکہ اسی عدالت نے ہی سری نواسن کو مفادات کے ٹکراؤ کا مرتکب قرار دیا تھا وہ کیسے انھیں پھر سے بی سی سی آئی کی نمائندگی کا اختیار دے سکتی ہے؟ عدالت کی جانب سے بورڈ کے قائمقام سیکریٹری امیتابھ چوہدری اور چیف ایگزیکٹیو راہول جوہری کو ہدایت دی گئی کہ وہ رواں ماہ شیڈول آئی سی سی میٹنگز میں بھارت کی نمائندگی کریں۔