ممبئی: آئی سی سی میں ’ووٹ فکسنگ‘ تنازع سامنے آگیا جبکہ بھارت میں زمبابوے کو کونسل کی جانب سے خصوصی امداد پر انگلیاں اٹھنے لگیں۔
جہاں بھارت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ساتھ اپنے حصے میں کٹوتی کی وجہ سے جھگڑ رہا ہے، وہیں دوسری جانب زمبابوے پر آئی سی سی کی خصوصی مہربانی کو بھی شک کی نظر سے دیکھا جانے لگا۔ کونسل کی جانب سے نہ صرف زمبابوے کے شیئر میں اضافہ کیا گیا تھا بلکہ مالی بحران پر قابو پانے کیلیے اسے مزید مدد دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فروری کی آئی سی سی میٹنگ میں فنانشل ماڈل اور اصلاحات کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں زمبابوے نے حصہ نہیں لیا تھا،البتہ گزشتہ ماہ جب دوبارہ ووٹنگ ہوئی تو اس نے بھارت کیخلاف ووٹ دیا، یہ حرکت بی سی سی آئی کو کسی صورت ہضم ہی نہیں ہورہی ہے، اس لیے اس کے زیادہ تر آفیشل زمبابوے کیلیے آئی سی سی کی امداد کو ’ووٹ فکسنگ‘ سمجھتے ہیں۔
ایک سینئر آفیشل نے کونسل کی جانب سے ’مدد‘ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زمبابوے کرکٹ نے اپنے مالی بحران سے نمٹنے کیلیے آئی سی سی سے 2013 میں مدد کیلیے درخواست کی، تب ایک ایک خصوصی پیکج کی منظوری دی گئی تھی اور یہ امداد اسی کا تسلسل ہے، البتہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ کونسل نے زمبابوے کرکٹ کے قرضے اتارنے کی پیشکش کردی ہے، یہ بات بالکل غلط ہے تاہم مدد کیلیے پیکیج ضرور دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک آفیشل نے کہاکہ یہ واضح طور پر زمبابوے کو اکثریت کے ساتھ رکھنے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے مگر کون اس بارے میں پورے یقین کے ساتھ کچھ کہہ سکتا ہے،کچھ چیزیں بہرحال ایک مخصوص سمت کی جانب اشارہ ضرور کررہی ہیں۔ انھوں نے کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے حوالے سے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت کا حصہ زمبابوے جیسے ممالک میں کھیل کے فروغ پر خرچ ہونا چاہیے جبکہ ان کے پیچھے کیا چل رہا ہے وہ اس سے آگاہ نہیں ہیں۔