بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان سے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے سی ڈی اے سے گزشتہ 20 سال میں بنی گالہ میں کی گئی الاٹمنٹس کی تفصیلات اور غیر قانونی تعمیرات روکنے سے متعلق اقدامات کی رپورٹ بھی طلب کرلی، جبکہ معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے 122 غیر قانونی تعمیرات سے متعلق رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں تصویر کا اصل عکس نہیں دکھایا گیا، رپورٹ میں بنی گالہ کے مشرقی، مغربی اور شمالی علاقے کا ذکر ہی نہیں کیا گیا۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ بےشمار غیر قانونی تعمیرات ہوچکی ہیں ، سی ڈی اے قوانین کے مطابق اسلام آباد کی ہر جگہ نیلامی کے ذریعے دی جاتی ہے، بنی گالہ کی اصل حد بندی کے لئے سٹیلائٹ کے ذریعے مدد لی جاسکتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق دو مخصوص نکات پر نوٹس لیا، نیشنل پارک ایریا پر قبضہ اور راول ڈیم کے پانی میں فضلہ کے شامل ہونے کا معاملہ تھا، سپریم کورٹ دو سو گھروں کو گرانے کا حکم نہیں دے سکتی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ قانون سب کے لئے مساوی ہے، ایک گھر گرایا گیا تو سب گھر گرانا ہوں گے۔ کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔