پاکستان آرمی نے ڈان لیکس سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کیے جانے کی اپنی ٹویٹ کو واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ اب حل ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے 29 اپریل کو ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈان لیکس انکوائری رپورٹ کا نوٹیفکیشن انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے اس لئے یہ نوٹیفکیشن مسترد کیا جاتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کی جانب سے آج (بدھ) کو جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 29 اپریل کی ٹوئٹ کا ہدف کوئی سرکاری شخصیت یا دفتر نہیں تھا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے پیرا 18 میں بیان کی گئی سفارشات جنہیں وزیراعظم نے بھی منظور کیا ہے، پر عملدرآمد ہو گیا ہے، اس لیے آئی ایس پی آر کی مذکورہ ٹوئٹ واپس لی جاتی ہے۔ آئی ایس پی آر کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ پاک فوج پاکستان کے آئین کی عملداری کویقینی بنانے کے لیے پرعزم اور جمہوری عمل کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
یاد رہے کہ یہ پیش رفت وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی آج ہونے والی ملاقات کے بعد ہوئی ہے۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی لفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے جب کہ آخری لمحات میں وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھی شرکت کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی اس حوالے سے آج ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں جب کہ وزیر داخلہ نے اپنی آج کی شیڈول پریس کانفرنس کل تک مؤخر کر دی ہے۔ لیکن، وزارت داخلہ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے کہ جس میں ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر وزیراعظم کے احکامات کو دھرایا گیا ہے۔ تاہم، وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کمیٹی نے اپنے سفارشات میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کے خلاف حکومتی اقدام کی توثیق کی ہے۔