سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ظفر حجازی نے کہا ہے کہ ملک کے ایک اور بڑے بینک کے 244 افراد کے ان سائیڈر ٹریڈنگ میں ملوث ہونے کا سراغ لگالیا گیا ہے جس کے بارے میں جلد تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی۔
فیس بک اور مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو لوٹنے والے32 سے زائد لوگوں کی فہرست ایف آئی اے کو بھجوائی گئی ہے جس پر ایف آئی اے نے ایس ای سی پی کے ساتھ مل کر لاہور میں باقاعدہ کارروائی کا آغاز بھی کر دیا ہے جبکہ کمیشن نے مالیاتی سائبر کرائم کا سراغ لگاتے ہوئے فیس بک پر اسٹاک مارکیٹ کا گرو بن کر عوام کو سرمایہ کاری کے مشورے دینے والے محمد علی خان نامی دھوکہ بازشخص کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرکے باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کردی ہے،کمیشن میں سائبر کرائم کی روک تھام کیلیے خصوصی یونٹ قائم کردیا گیا ہے جبکہ سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میںخصوصی ٹاسک فورس کے قیام کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس میں انھوں نے کمیشن کی جانب سے پکڑے جانے والے دھوکے بازکے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ شخص نے اپنی والدہ کے نام سے اکاؤنٹ کھول رکھا تھا جس کے ذریعے شیئرز خریدے جاتے تھے مگر شیئرزخریدنے کے لیے اکاؤنٹ کھولنے کے لیے مجاز محمد علی خان خود ہی تھا اور اس کا مقصد فیس بک پر اپنے فالورز سے یہ چھپانا تھا کہ اصل ٹریڈنگ کون کررہا ہے۔ یہ شخص امریکا میں بھی فراڈ میں ملوث رہا جہاں اس پرکروڑوں ڈالر جرمانہ بھی عائد ہوا، پھر اس نے پاکستان آکر یہ کام شروع کر دیا،کمیشن نے مسلسل نگرانی اور تفصیلی تحقیقات کے نتیجے میں اسے رنگے ہاتھوں پکڑا اور اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو لوٹنے والے 34 افراد کی فہرست ایف آئی اے کو بھجوائی گئی ہے جس پر ایف آئی اے نے ایس ای سی پی کے ساتھ مل کر لاہور میں کارروائی کا آغاز بھی کردیا ہے۔