امریکا نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پاکستان کے اندر اور ملحقہ علاقوں میں نشانہ بنائیں گے جبکہ لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ القرآن کی قیادت کو منتشر کرنے اور مالی نظام میں خلل ڈالنے کیلیے نئی پابندی عائد کردی۔
لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ القرآن (جے ڈی کیو) پر پابندی امریکا کی 12 سے زائد انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے کانگریس میں جمع کردہ اس رپورٹ کے بعدعائدکی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان سے تاحال مبینہ طور پر دہشت گردگروہ بھارت اور افغانستان پر حملے کررہے ہیں اور ان کی یہ سرگرمیاں مستقبل میں بھی ممکنہ طور پر جاری رہیں گی۔
امریکا کی جانب سے عائد تازہ پابندیوں کا اطلاق طالبان اور القاعدہ پر بھی ہوگا جبکہ داعش خراساں سے تعلق رکھنے والے چند دہشت گرد رہنماؤں کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ اعلامیے کے مطابق اس کارروائی کا مقصد جے ڈی کیو کی قیادت اور جے ڈی کیو، طالبان، القاعدہ، لشکر طیبہ، داعش اور داعش خراساں کے3 افرادجن کی بنیاد پاکستان میںہے کے مالی نظام کو منتشر کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے فارن ایسیٹ کنٹرول (او ایف اے سی) کی جانب سے جاری کردہ احکام میں حیات اللہ غلام محمد، علی محمد ابوتراب اور عنایت الرحمن کے ناموں کو مذکورہ گروپس کے ’باقاعدہ دہشت گرد‘ کے طور پر نامزد کردیا گیاہے۔
دوسری جانب او ایف اے سی کے ڈائریکٹر جان ای اسمتھ کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کو پاکستان کے اندر اور ملحقہ علاقوں میں نشانہ بنائے گا جن میں فلاحی اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف گروہ بھی شامل ہیں جو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے سہولت کارکے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انفرادی لوگ موقع ملتے ہی دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ وہ نظریاتی طور پر ایک دوسرے کے مخالف ہوتے ہیں لیکن خطے میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔