کراچی: چکن گنیا مرض کی تشخیص کی کٹس آئندہ ہفتے تک محکمہ صحت کو موصول ہوجائیں گی جس کے بعد کراچی کے تمام سرکاری اسپتالوں میں چکن گنیا کے مرض کی تشخیص کی سہولت میسر ہوسکیں گی۔
سیکریٹری صحت کی ہدایت پر 20ہزارکٹس درآمدکرنے کے احکامات دیدیے گئے ہیں چکن گنیاکی کٹس کراچی کے سرکاری اسپتالوں کے ساتھ بعض نجی اسپتالوں میں بھی دی جائیں گی جہاں بلامعاوضہ تشخیص کی سہولت ہوسکے گی۔
ادھر انسداد چکن گنیا کے فوکل پرسن ڈاکٹر مسعود سولنگی نے بتایا کہ رپیڈکٹس سے فوری تشخیص کی جاسکے گی،انھوں نے بتایاکہ چکن گنیا میں اب تک 27سو سے زائد افراد رپورٹ ہوچکے ہیں، دریں اثنا کراچی میں چکن گنیا وائرس شدت اختیار کررہا ہے۔
فیمیلی فزیشن کاکہنا ہے کہ ہر گھر سے متاثر افراد مسلسل رپورٹ ہورہے ہیں، حکومت کی جانب سے چکن گنیا کے مرض پر قابو پانے کے صرف زبانی وعدے کیے جارہے ہیں لیکن چکن گنیا کا مرض مزید شدت اختیار کررہا ہے جبکہ ماہرین فزیشن کے مطابق کراچی میں چکن گنیاکے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب بچے بھی اس وائرس کی زد میں آرہے ہیں، تیز بخارکے ساتھ جسم کے جوڑوں میں شدید درد کی شکایت پر مریض مسلسل رپورٹ ہورہے ہیں وائرس لاحق ہونے سے جسم میں نقاہت طاری ہوجاتی ہے جبکہ جسم پر سوجن بھی آرہی ہیں تاہم معالج اس مرض کا علاج علامات کی بنیاد پر کررہے ہیں۔
دوسری جانب سائنسی علاج کے لیے محکمہ صحت کے ماہرین نے گائیڈ لائن مرتب نہیں کی، فیمیلی فزیشن کے مطابق متاثرہ مریض کی علامات اور شکایت پر صرف پیراسیٹامول ادویات دی جارہی ہیں ان فزیشن کاکہنا ہے کہ کیونکہ اس مرض میں مریض کوتیز بخارکے ساتھ جوڑوں میں شدید درد ہوتا ہے اور اس میں اینٹی بائیٹک کا کوئی کردارنہیں۔
ماہرین کے مطابق چکن گنیا کا مرض لاحق ہونے کے ابتدائی تین دن مریض کیلیے پریشان کن ہوتے ہیں جبکہ بعض ماہرین نے بتایا کہ ٹانگوں میں سوجن آنے پر نیم گرم پانی میں نمک ڈال کرسیکھائی کی جانی چاہئے جبکہ اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد مریض کا منہ کڑوا بھی ہوجاتا ہے ایسی صورت میں مریض کوکھانا پینا بھی اچھا نہیں لگتا لیکن وائرل ہونے کے بعد کھانا پینا نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ اس سے قوت مدافعت مزیدکمزور ہوجاتی ہے جس سے مریض مزید نقاہت کا شکار ہوجاتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ تیز بخار کو قابوکرنے کیلیے تین وقت سپراسیٹامول استعمال کریں اور اس کے ساتھ تازہ فروٹ کا استعمال بھی جاری رکھیں، ان ماہرین کا کہنا تھا کہ تیز بخار کی وباء شدت اختیار کرتی جارہی ہے لیکن ابی تک صوبائی اور بلدیاتی حکام نے مچھروں کے خاتمے کیلیے کوئی مہم شروع نہیں کی، صرف زبانی دعوے کیے جارہے ہیں ، کراچی کے عوام چکن گنیا، ڈنگی اور ملیریا جیسی خطرناک امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جوتشویشناک صورت ہے، تیز بخارکراچی کے مختلف علاقوں میں پھیل گیا ہے جس میں اب بچے بھی متاثر ہورہے ہیں۔
علاوہ ازیں ماہرین طب نے بتایا کہ پاکستان، بھارت، نائیجیریا اورویتنام میں مچھروں کی وجہ سے مختلف امراض جنم لے رہے ہیں ان ممالک میں اب پاکستان بھی شامل ہوگیا ہے۔