آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں نئے عزم کے ساتھ عالمی یوم ماحولیات منایا جارہا ہے ۔ماہرین کے مطابق پاکستان ماحولیاتی آلودگی تو بہت ہی کم پیدا کرتا ہے لیکن دنیا کا آٹھواں ملک ہے جو ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیات سے گزشتہ 27 سالوں سے وابستہ ڈاکٹر معظم علی خان کہتے ہیں عالمی سطح پر پاکستان گرین ہاؤس گیسسز کا صفر اعشاریہ 3 فیصد بھی پیدا نہیں کرتا لیکن گرین ہاؤس گیسسز کے اخراج سے متاثرہ ملکوں کی فہرست میں اس کا آٹھواں نمبر ہے جو موسمی تبدیلوں سے متاثر ہورہا ہے۔
ایک جانب کراچی سمیت سندھ کی ساحلی پٹی کے کم سے کم درجہ حرارت میں اضافہ ،بارشوں میں کمی اور خشک سالی بڑھ رہی تو دوسری جانب مقامی سطح پر گرین بیلٹس اور درختوں کی کٹائی ان عوامل کو مزید وسعت دی رہی ہے۔
بلدیہ عظمی کے مطابق کراچی میں کم و بیش 900 سے زائد سڑکوں کا جال بچھا ہوا ہے جن میں قوائد کے مطابق ہر ایک کے ساتھ گرین بیلٹ ہونا لازمی ہے لیکن شہر کی اکثر گرین بیلٹس پر قبضہ ہوچکا ہے جبکہ کئی ترقیاقی کاموں کے باعث سوکھے پتوں کے طرح مرجھا گئی ہیں۔
عالمی قانون کے تحت ایک درخت کاٹنے پر دس درخت لگانا ضروری ہوتا ہے اور المیہ یہ بھی ہے کہ درخت کاٹنے کے خلاف قانون اور سزا تو موجود ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا۔
ماہرین ماحولیات کی جانب سے آنے والے وقتوں میں جہاں ہیٹ ویوز میں اضافے کے خدشے کو ظاہرکیا جارہا ہے وہیں ماحول دوست اقدامات یعنی گرین بیلٹس میں زیادہ سے زیادہ اضافہ، درختوں کی کٹائی کو روکنے اور پودے لگانے کو ناگزیر قرار دیا ہے۔