نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ رکھنے والے بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر مندسور میں احتجاج کرنے والے کسانوں پر پولیس کی فائرنگ سے 6 کسان ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ احتجاج کرنے والے کسان اپنی فصلوں کی بہتر قیمت دینے اور قرضوں میں رعایت کا مطالبہ کررہے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت میں بی جے پی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے بجائے مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دینے اور پڑوسیوں سے کشیدگی پر اپنی ساری توانائی صرف کردی ہے۔ حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف مدھیہ پردیش میں خراب حالات کے باعث گزشتہ ایک سال کے دوران 1982 کسان خودکشی کرچکے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے دو شہروں پیپلا منڈی اور مندسور میں کرفیو نافذ کردیا ہے جب کہ دیگر تین اضلاع میں انٹرنیٹ کی سروس بھی بند کردی گئی ہے۔ ریاستی حکومت نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان کردیا جبکہ اس سانحے پر عوامی ردِعمل کم کرنے کے لیے ہلاک شدگان کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے فی کس ادا کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کا سلسلہ جمعرات کے روز مغربی ریاست مہاراشٹرا سے شروع ہوا تھا جو اب تک دوسری کئی بھارتی ریاستوں تک پھیل چکا ہے۔ کانگریسی رہنما راہول گاندھی نے اپنی ایک تازہ ٹویٹ میں اس سانحے کو کسانوں کے خلاف جنگ قرار دیا ہے۔ مدھیہ پردیش پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہاں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔