آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں آج جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں پاکستانی کرکٹ کا وقار داؤ پر ہو گا۔ پاکستانی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کے بقول بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد اس میچ میں پاکستانی ٹیم بھرپور مقابلہ کرے گی۔
برطانیہ میں جہاں یہ چیمپئنز ٹرافی کھیلی جا رہی ہے۔ برمنگھم سے منگل چھ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کو اس بات میں ایک فیصد بھی شبہ نہیں کہ سات جون کو جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں پاکستانی کھلاڑی اپنی بھرپور اہلیت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان کے لیے یہ میچ جیتنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اگر وہ اس ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک پہنچنا چاہتا ہے تو اسے جنوبی افریقہ کو ہر حال میں شکست دینا ہو گی۔ مکی آرتھر نے جو خود بھی جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم کے اسٹار کرکٹر رہ چکے ہیں، کہا کہ پاکستانی ٹیم میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کو ہرا سکے۔ لیکن یہ امکان بھی کسی حد تک اپنی جگہ ہے کہ بدھ سات جون کے روز پاکستان اور جنوبی افریقہ کا میچ اس سے بھی زیادہ یکطرفہ ہو جیسا کہ اتوار چار جون کو پاکستان اور بھارت کے میچ میں دیکھنے میں آیا تھا۔
کوچ مکی آرتھر نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ جنوبی افریقہ اس وقت ون ڈے کرکٹ میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی رینکنگ کے مطابق دنیا کی اول نمبر کی ٹیم ہے جبکہ پاکستان اسی رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر آتا ہے۔ ایجبیسٹن گراؤنڈ میں کھیلا جانے والا پاکستان اور بھارت کا میچ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کا پہلا میچ تھا جس میں پاکستانی ٹیم اپنے ہمسایہ اور روایتی حریف ملک بھارت کی ٹیم سے 124 رنز سے ہار گئی تھی۔
اس میچ میں ماہرین کے مطابق تقریباً ہر شعبے میں ہی پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بھارتی ٹیم کے مقابلے میں بہت بری رہی تھی اور یوں پاکستان کو آئی سی سی مقابلوں میں بھارت کے ہاتھوں ایک بار پھر جس شکست کا سامنا کرنا پڑا، اسے بھارتی روزنامے انڈین ایکسپریس نے کرکٹ کے ’تمام غیر متوازن میچوں کی ماں‘ قرار دیا تھا۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اتوار کے میچ میں بھارت نے پاکستان کو جس طرح ہرایا، اس نے ثابت کر دیا کہ بھارتی ٹیم بولنگ، فیلڈنگ اور بیٹنگ ہر شعبے میں پاکستانی ٹیم سے بہتر تھی، حالانکہ یہ بات بھی اہم ہے کہ جس کارکردگی کا مظاہرہ بھارت نے کیا، اسے انڈین کرکٹ ٹیم کی بہترین کارکردگی بھی نہیں کہا جا سکتا۔
مکی آرتھر کے مطابق ان کی رائے میں پریشانی کی بات یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی کئی بنیادی کام ہی غلط کرتے ہیں، مثلاً بہت آسان کیچ چھوڑ دینا، وکٹوں کے درمیان اچھے طریقے سے نہ دوڑنا اور رنز نہ بنانا، اور بولرز کا یہ نہ سمجھنا کہ بولنگ کس وقت بڑے تنوع سے کرائی جانا چاہیے۔
اس انٹرویو میں ملکی آرتھر نے، جو اپنے وطن جنوبی افریقہ کے علاوہ آسٹریلیا کے کوچ بھی رہ چکے ہیں، کہا کہ ایسا بھی نہیں کہ پاکستان کے لیے اس ٹرافی میں آگے جانے کے امکانات ابھی سے ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ کو ہرانے کی بھرپور کوشش کرے گی کیونکہ میری رائے میں پاکستانی کھلاڑی یہ کام کر سکتے ہیں۔‘‘