تفصیلات کے مطابق یونس خان نے ایک انٹرویو میں کہاکہ کرکٹ میں مختلف طریقوں سے بال ٹیمپرنگ ہوتی ہے،انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کرکٹرز چیونگم اور پسینے سے گیند کی چمک بڑھاتے ہیں،جنوبی افریقی فاف ڈوپلیسی زیپر کا استعمال کرتے رہے،بھارتی سچن ٹنڈولکر ناخنوں سے بال کو کھرچتے نظر آئے لیکن تمام کھلاڑیوں کی حرکتیں اس لیے نظر انداز ہوگئیں کہ ان کے کرکٹ بورڈز طاقتور تھے۔سابق کپتان نے کہا کہ شاہد آفریدی نے انگلینڈ سے فیصل آباد میں میچ کے دوران میرے کہنے پر پچ کو جوتوں سے کھرچ دیا،میں نے کہا کہ ’’لالہ گھوم جاؤ‘‘ اور انہوں نے ایسا کردیا، کیمرہ اس وقت پچ پر فوکس تھا، سارا الزام آفریدی پر آگیا، بعض اوقات مذاق ہی مذاق میں انسانوں سے ایسی غلطیاں ہوجاتی ہیں۔
یونس نے انکشاف کیا کہ انھیں 2009 میں قیادت سونپی گئی تو ٹیم کے حوالے سے ساتھی کھلاڑیوں، سلیکٹرز اور چیئرمین پی سی بی سے بہت زیادہ بات چیت کرنا پڑتی،ان 4ماہ میں فون کالز پر ہی میرے 8سے 10لاکھ خرچ ہوگئے ہوں گے،البتہ ہم ایک بہترین کمبی نیشن بنانے میں کامیاب ہوگئے اور ورلڈ ٹوئنٹی 20 ٹائٹل بھی حاصل کرلیا۔ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ میرے لیے بڑی حیران کن بات تھی کہ پی سی بی نے اپنے ملازمین سے بیانات لیتے ہوئے مجھ پر کھلاڑیوں کو پسند ناپسند کی بنیاد پر باہر بٹھانے کے الزامات عائد کیے اور پابندی لگا دی،بعد ازاں یہ بھی کہا گیا کہ اگر 50 لاکھ جرمانہ ادا کردوں تو پابندی ختم کردی جائیگی،میرا کہنا تھا کہ غلطی نہیں کی تو سزا کیسی،بالآخر 1ماہ بعد ہی پابندی ختم ہوگئی۔