سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر شہید برہان وانی کی پہلی برسی پر مکمل کرفیو نافذ ہے، جب کہ بھارتی فوجی قافلے پر حملے میں 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔
آج برہان وانی کی برسی کے موقع پر حریت کانفرنس کی جانب سے ہڑتال کی اپیل پر پوری وادی میں کاروبار زندگی بند ہے جب کہ فوج نے کشمیریوں کو شہید کی برسی منانے اور احتجاجی مظاہروں سے روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، یہاں تک کہ قرآن خوانی کرنے اور تعزیتی تقریب کے انعقاد کی بھی اجازت نہیں۔ ترال کے علاقے میں شہید برہان وانی کی قبر تک کو سیل کردیا گیا ہے اور قابض افواج نے کشمیریوں کو مظاہرہ کرنے پر گولی مارنے کی دھمکی دی ہے تاہم ترال کے علاقے پلوامہ میں سیکڑوں نوجوان کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے اور اکٹھے ہوکر برہان وانی کی قبر تک مارچ کرنے کی کوشش کی۔ بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گنز سے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی، جس کے جواب میں نہتے نوجوانوں نے پتھراؤ کیا۔ جھڑپیں مسلسل جاری ہیں جن میں متعدد نوجوان زخمی ہوگئے ہیں۔
کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے عوام کو ایک دوسرے سے رابطہ کرنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز معطل کردی ہیں اور سید علی گیلانی سمیت تمام حریت قیادت کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔ بھارتی فوج کا نہتے کشمیریوں سے ڈر کا یہ عالم ہے کہ 21 ہزار اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
ادھر ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوجی قافلے پر حملے میں کیپٹن سمیت 3 فوجی زخمی ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق عسکریت پسندوں نے حاجن کے علاقے میں گھات لگاکر بھارتی فوج کی گشتی پارٹی کو نشانہ بنایا۔ حملے کے بعد بھارتی فون نے علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا۔
علاوہ ازیں رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بھارتی حکومت ایک’’ کیمیائی بدبو بم‘‘ استعمال کرنے پر غور کررہی ہے جو پھٹنے کے بعد دھواں اور ناقابل برداشت بدبو خارج کرے گا۔
یاد رہے کہ بھارتی فوج نے 22 سالہ برہان وانی اور ان کے دو ساتھیوں کو 8 جولائی 2016 کو فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا اور اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے پر بھارتی فوج کے ہاتھوں اب تک 156 کشمیری جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
دریں اثنا لائن آف کنٹرول پر بھی بھارتی فوج نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کرکے 2 پاکستانیوں کو شہید کردیا۔