لاہور:مسلم لیگ(ن) کی رکن صوبائی اسمبلی شاہ جہاں کے گھر سے 16 سالہ نوجوان ملازم اخترکی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔
اوکاڑہ کے رہائشی 16 سالہ اختراوراس کی چھوٹی بہن 11 سالہ عطیہ لاہورمیں خاتون (ن) لیگی ایم پی اے شاہ جہاں کے گھرملازم تھے جہاں خاتون ایم پی اے کی بیٹی فوزیہ نے اختر کو بہیمانہ تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ مقتول کی بہن عطیہ نے پولیس کوبیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ اور اس کا بھائی اختر گزشتہ تین برس سے خاتون ایم پی اے کے گھر ملازم تھے جہاں روزانہ دونوں بہن بھائیوں کو مالکن کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایاجاتا تھا جب کہ دوروز قبل بھی اخترکی معمولی سی غلطی کے باعث شاہ جہاں کی بیٹی فوزیہ نے اس کے بھائی کو لوہے کے سریوں اورڈنڈوں سے بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اخترکی حالت بگڑگئی لیکن اسے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا بعد ازاں اخترزخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہارگیا جبکہ عطیہ پربھی تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔
اخترکے والد نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوروزقبل اطلاع دی گئی کہ اختر کی حالت بہت خراب ہے، لاہورآنے پراسے اپنے دونوں معصوم بچوں پر ہونے والی ظلم کی داستان کے بارے میں پتہ چلا جسے سن کر وہ سخت صدمے کا شکارہوگیا ، اسلم نےاعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بچوں پرناحق تشدد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کا جواں سالہ بیٹا موت کی آغوش میں چلاگیا لہٰذا ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔ اسلم کی درخواست پر پولیس نے اختر کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے بھجوانے کے ساتھ فوزیہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے لیکن ملزمہ گھر کو تالا لگا کر غائب ہوچکی ہے۔ دوسری جانب پولیس نے مقدمے میں قتل کی دفعہ تو لگالی لیکن ایف آئی آر میں نہ تو چائلڈ لیبرقوانین کی خلاف ورزی کی کوئی شق ہے اور نہ ہی معصوم عطیہ پر تشدد کی کوئی دفعہ شامل کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نےنوجوان ملازم اختر کی ہلاکت کانوٹس لیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ پولیس کو شفاف تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔