لاہور: ماضی کے سابق عظیم پلیئرز نے صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے مفید مشوروں سے نواز دیا۔
حال ہی میں انگلینڈ میں شیڈول ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی شرمناک شکست نے پی ایچ ایف حکام کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور فیڈریشن کے اعلیٰ عہدیدار مستقبل کی پلاننگ کیلیے پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ورلڈ ہاکی لیگ کے پہلے مرحلے میں گرین شرٹس کو اسکاٹ لینڈ کے سوا تمام ٹیموں سے عبرتناک شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، اولمپک چیمپئن ارجنٹائن نے عبدالحسیم الیون کو زیر کرکے ٹائٹل کی دوڑ سے باہر کیا تو بھارت نے مسلسل دوسری بار شکست دے کر ساتویں اور آٹھویں پوزیشن کے میچ کی طرف دھکیل دیا، قومی ٹیم کی اس صورتحال پرصدر پی ایچ ایف خاصے نالاں اور رواں برس اکتوبر میں بنگلہ دیش میں ہونے والے ایشیا کپ میں عوامی توقعات کے مطابق نتائج حاصل کرنے کیلیے سنجیدہ اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنے کے حق میں ہیں۔
ایک اور سابق اولمپئن کا کہنا تھا کہ اٹلانٹا اولمپک 1996 میں بغاوت کرنے والے کھلاڑی ہی چہرے بدل بدل کر پی ایچ ایف اور ٹیم مینجمنٹ کے اعلیٰ عہدوں تک پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوجاتے ہیں حالانکہ وہ بطور عہدیدار پاکستان کو ورلڈ کپ اور اولمپکس میں ایک بھی میڈل نہیں جتوا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 1996میں بغاوت کرنے والے کھلاڑیوں میں کوئی فرق نہیں، سب کا ایجنڈا ایک ہی ہے، سب ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، سابق اولمپئنز نے مشورہ دیا کہ نئی ٹیم منیجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کو ذمہ داری سونپتے ہوئے اچھی طرح پرکھا جائے اور عہدے سونپنے کی صورت میں انھیں خصوصی ٹاسک بھی دیے جائیں۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ سابق اولمپئنز سے ملاقاتوں کے بعد صدر پی ایچ ایف نے1960 سے1980 تک کے سابق اولمپئنز کو ٹیم منیجمنٹ، سلیکشن کمیٹی سمیت اہم عہدوں پر ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔