سری نگر / نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں ضلع بانڈی پورہ میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے نوجوان عسکریت پسند تھے جنھیں ایک جھڑپ کے دوران شہید کیا گیا۔ نوجوانوں کی شہادت کے خلاف علاقے میں تمام دکانیں، کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی، ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں بھی تین نوجوانوں مختار احمد، پرویز احمد وانی اور حسن بھائی کی شہادت پر مکمل ہڑتال کی گئی جنھیں بھارتی فوجیوں نے ہفتے کو ستورہ ترال میں شہید کیا تھا۔
دریں اثنا نامعلوم افراد نے قاضی گنڈ علاقے میں نذیر احمد شاہ نامی ایک شخص کو گولی ماردی جس کے بعد24گھنٹے کے دوران شہید ہونیوالے نوجوانوںکی تعداد بڑھ کر 5ہو گئی ہے۔ نوجوانوں کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بھارتی پولیس نے حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو گرفتار کر کے انھیں سرینگر میں اپنے ماموں کی نماز جنازہ میں شرکت سے روک دیا۔ مقبوضہ کشمیرمیں جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سرپرست مولانا محمد عباس انصاری نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کنٹرول لائن پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، انھوں نے دونوں ممالک پر زور دیاکہ وہ اپنے تمام تصفیہ طلب مسائل باہمی مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی نے فائرنگ کرکے اپنے اعلیٰ افسر کو ہلاک کردیا، مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں ایل او سی پر تعینات ایک بھارتی سپاہی نے اپنے میجر کو گولی مار کر ہلاک کردیا، دونوں کا تعلق راشٹریہ رائفلز آرمرڈ کور سے ہے، اطلاعات کے مطابق میجر نے سپاہی کو دوران ڈیوٹی موبائل فون استعمال کرنے پر ڈانٹا اور اس سے فون چھین کر توڑ دیا جس پر سپاہی نے اپنے افسر کو 5گولیاں مار دیں۔ بھارتی وزیر مملکت برائے دفاع سبھاش بھامرے کے مطابق پچھلے سال فورسز میں اہلکاروں کے ہاتھوں اپنے ہی ساتھیوں کی ہلاکت کے 3 واقعات سامنے آئے۔