اسلام آباد: چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کو ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں درخواست ضمانت ہونے کے بعد کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔
ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی اسپیشل جج سینٹرل طاہر محمود کے روبرو درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ جنہوں نے تحقیقات کی ان کے پاس صرف زبانی ثبوت ہے، میرے دستخط کسی فائل پر موجود نہیں جب کہ میں نے کوئی میٹنگ نہیں کی اور نہ کسی پر دباوٴ ڈالا لہذا مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی کے افسران نے بغیر کسی کے دباوٴ کے ٹمپرنگ کی، عابد حسین ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں انہیں کسی ہدایت کی ضرورت نہیں تھی جب کہ ماہین نے اپنے بیان میں کسی دباوٴ کا ذکر نہیں کیا، جے آئی ٹی کے قیام سے 10 ماہ پہلے فائل میں تاریخ تبدیل کی گئی۔
عدالت میں سماعت کے موقع پر ایف آئی اے کی جانب سے چیئرمین ایس ای سی پی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی گئی، ایف آئی اے کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ کوئی بدنیتی شامل نہیں باقاعدہ تحقیقات کے بعد شواہد کی بنا پر مقدمہ درج کیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد انہیں عدالت کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کے حکم پر چیرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے لیے ایس ایچ او، ایس آئی یو افضل نیازی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی تھی۔