لاہور: ویمنز ورلڈکپ میں داخلی انتشار قومی ٹیم کو لے ڈوبا، کوچ صبیح اظہر، کپتان ثنا میر اور منیجر عائشہ اشعرمن پسند پلیئرز کی شمولیت پر اصرار کرتے ہوئے آپس میں بحث مباحثہ کرتے رہے۔
ویمنز ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم اپنے ساتوں میچز میں شکست سے دوچار ہوئی، چند مقابلوں میں ایسے مواقع بھی آئے کہ فتح کی امیدیں روشن ہوئیں لیکن اس کے بعد ایسی غلطیاں کی گئیں کہ ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا، ذرائع کے مطابق ٹیم داخلی انتشار کا شکار تھی، اسکواڈ میں 2گروپ بن چکے تھے، من پسند پلیئرز کی شمولیت پر کوچ صبیح اظہر، کپتان ثنا میر اور منیجر عائشہ اشعر کے درمیان بحث مباحثہ ہوتا رہا،1،2 مواقع پر تو بات زیادہ تلخ کلامی تک بھی پہنچی، جنوبی افریقہ سے پہلے میچ کے بعد خاصی لفظی جنگ اور ٹیم کا ماحول خراب ہوا جبکہ پلیئرز کی سلیکشن میں من مانیوں سے کمبی نیشن بھی متاثر ہوتا رہا، بیٹنگ آرڈر بار بار تبدیل کیا گیا۔
بھارت کیخلاف میچ میں بولنگ اچھی رہی تو بیٹنگ آرڈر کے معاملے میں کوچ اور کپتان میں اختلاف ہوا، یوں کارکردگی میں زوال آتا گیا، آخری میچ میں اتفاق رائے نہ ہونے کے باوجود اسپنر نشرح سندھو کو ڈراپ کرنے کا عجیب وغریب فیصلہ کرتے ہوئے 3 سیمرز کو شامل کردیا گیا، یہ تجربہ بُری طرح ناکام ہوا۔ ذرائع کے مطابق میگا ایونٹ کے دوران سب سے زیادہ متاثر جونیئر کرکٹرز ہوئیں، سینئرز کی لابنگ نے نہ صرف ان کیلیے مواقع محدود کیے بلکہ اعتماد بھی متزلزل کیا، ثنا میر کو کپتان برقرار رکھنے کی مخالفت پہلے سے ہو رہی تھی ورلڈ کپ کے دوران اس میں مزید اضافہ ہوگیا۔