ٹرین ڈرائیورز کی جانب سے ہڑتال ختم کیے جانے کے بعد بھی ہڑتال کے اثرات برقرار ہیں اور گاڑیاں تاخیر کا شکار ہورہی ہیں۔
ٹرین ڈرائیوروں نے تنخواہوں، مراعات میں اضافے اور گرفتار ساتھیوں کی رہائی کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کردی ہے لیکن گاڑیوں کی آمدورفت کا نظام درہم برہم ہونے سے تاحال مختلف ٹرینیں 2 سے 5گھنٹے تاخیر کا شکار ہیں۔ ترجمان ریلوے کے مطابق کراچی ایکسپریس 5 گھنٹے اور قراقرم 6 گھنٹے کی تاخیر سے لاہور پہنچے گی اور لاہور سے صبح 6 بجے چلنے والی شالمیار ایکسپریس ساڑھے10 بجے روانہ ہوئی۔
کراچی سے لاہور آنے والی ٹرینیں بھی تاخیر کا شکار ہیں، گرین لائن ٹرین 2 گھنٹے اور تیز گام 3 گھنٹے کی تاخیر سے لاہور پہنچے گی۔ گزشتہ روز ہڑتال ختم کرنے کے بعد ایسوسی ایشن کے عہدیدار عرفان اقبال کا کہنا تھا کہ تنخواہوں، مراعات میں اضافے اور گرفتار ساتھیوں کی رہائی کے لیے ریلوے حکام اور ڈرائیورز ایسوسی ایشن میں مذاکرات ہوں گے۔ اس سے قبل ریلوے ڈرائیورز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات تسلیم نہ کئے جانے کے خلاف ہڑتال کی گئی جس کے باعث کراچی کینٹ اسٹیشن سے چلنے والی ٹرینیں مقررہ وقت پر روانہ نہ ہوسکیں اور مسافروں کو گھنٹوں اسٹیشن پر انتظار کرنا پڑا۔
جب کہ ریل کا پہیہ روکنے والے 13 ڈرائیوروں کو حراست میں لیا گیا جن میں سے کئی کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ریلوے ذرائع کے مطابق سکھر میں ڈرائیورز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداران کو مذاکرات کے لئے ڈی ایس آفس بلایا گیا جہاں تین افراد کو گرفتار کرلیا جن میں ایسوسی ایشن کے صدر محمد فاروق، چیئرمین محمد اقبال اور جنرل سیکرٹری لو کورننگ اسٹاف علی حیدر چاچڑ شامل ہیں۔ سکھر میں لو کورننگ اسٹاف اینڈ ریلوے ڈرائیورز ویلفیر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری علی حیدر چاچڑ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر ریلوے کو ہمارے مطالبات سے متعلق غلط بریفنگ دی گئی، ہمارے 7 نہیں 3 مطالبات ہیں جس میں سرفہرست برطرف ملازمین کی بحالی اور پے اسکیل بڑھانے سے متعلق ہے، مطالبات ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے جس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔