لاہور: عدالت نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم شاہ حسین کو 7 سال قید کی سزا سنادی۔
لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ملزم شاہ حسین کو سات سال قید کی سزا سنا دی، جس کے بعد مجرم کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خدیجہ کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ کیس کوئی لینے کو تیار نہیں تھا لیکن اللہ کی مدد سے سرخرو ہوئے اور خدیجہ کو فوری انصاف ملا۔ اس موقع پر قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی نے مسرت بھرے لہجے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین نہیں آرہا کہ ان کے حق میں فیصلہ آگیا۔ خدیجہ نے کہا کہ ہم کمزورنہیں لیکن معاشرے نے ہمیں کمزور بنایا ہے، میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں اور لڑائی صرف ظلم کے خلاف تھی، کیس میں جن لوگوں نے ساتھ دیا ان سب کی شکرگزار ہوں، اللہ تعالیٰ نے مجھے موت کے منہ سے نکالا جس پر رب تعالیٰ کا شکر ادا کرتی ہوں۔
خدیجہ صدیقی حملہ کیس کا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے انتظامی نوٹس لیا تھا اور مقدمےکا ایک ماہ میں ٹرائل مکمل کرنےکا حکم دیا تھا۔ یاد رہے کہ 3 مئی 2016 کو لاہور میں خدیجہ صدیقی پر ان کے ہم جماعت شاہ حسین نے قاتلانہ حملہ کیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئی تھیں۔ شاہ حسین اپنی چھوٹی بہن کو لینے اسکول گئی تھیں اور وہ گاڑی میں بیٹھ رہی تھیں کہ شاہ حسین نے ان پر خنجر کے 23 وار کیے اور انہیں 200 ٹانکے آئے تھے۔ مجرم شاہ حسین موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے ہیلمٹ پہنا ہوا تھا لیکن خدیجہ کے ڈرائیور نے اسے پکڑنے کی کوشش کی جس کے دوران اس کا ہیلمٹ گرگیا اور وہ پہچان لیا گیا۔ اس مقدمے میں اہم موڑ اس وقت آیا جب شاہ حسین کا والد جو خود بھی وکیل ہے اس کیس پر اثر انداز ہوا اور وکیلوں نے خدیجہ کا کیس لڑنے سے انکار کردیا بلکہ ان پر اخلاقی بے راہ روی کے الزامات بھی لگائے گئے جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے واقعہ کا نوٹس لیا۔ خدیجہ اور شاہ حسین مقامی لاء کالج میں قانون کے طالب علم تھے۔