فیصل آباد: معروف گائناکالوجسٹ ڈاکٹر محمود علیم کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم جیل میں پراسرار طور پر ہلاک ہوگیا۔
فیصل آباد پولیس نے معروف گائناکالوجسٹ ڈاکٹر محمود علیم کے قتل کے الزام میں دو ملزمان میاں عرفان اور امان اللہ کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا تھا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے دونوں ملزمان کو دو روز پہلے جیل منتقل کردیا تھا، جہاں میاں عرفان کو دل میں تکلیف کی وجہ سے جیل اسپتال میں داخل کیا گیا، لیکن جیل عملے نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے طبی امداد کے لیے جیل سے باہر کسی اسپتال منتقل نہیں کیا جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گیا۔
دوران تفتیش ملزم عرفان نے بتایا تھا کہ اس کی بیٹی کی شادی رواں سال 2 جنوری کو مقتول ڈاکٹرمحمود علیم کے بڑے بیٹے حسن سے ہوئی تھی جس نے صرف پانچ ماہ بعد ہی اس کی بیٹی کو طلاق دے دی۔ ملزم کو اس کا رنج تھا جس کا بدلہ لینے کےلیے اس نے اپنے سمدھی کو قتل کردیا۔ یاد رہے کہ 25 جولائی کو ڈاکٹر محمود علیم اپنے کلینک سے گھر جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے انہیں فائرنگ کرکے قتل کردیا اور پولیس نے 29 جولائی کو دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔